بھارتی شہریت نہ ملنے پر سینکڑوں مایوس پاکستانی ہندو وطن واپس لوٹ گئے ہیں ، سیمانت لوک سنگھٹن
نئی دلی 09مئی (کے ایم ایس)
پاکستان میں مذہب کی جبری تبدیلی کے نام پر بھارت آنے والے 800ہندو شہریت نہ ملنے پر مایوس ہو کر واپس پاکستان لوٹ گئے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت میں شہریت کے حصول کیلئے دیگر ممالک سے آنے والے ہندوئوں کے مفادات کے لیے آواز بلند کرنے والی سماجی تنظیم ‘سیمانت لوک سنگھٹن’نے کہاہے کہ بھارت کی شہریت حاصل کرنے کی برسوں کی کوششیں ناکام ہو نے کے بعد سینکڑوں پاکستانی ہندو بالآخر مایوس ہو کر واپس اپنے وطن لوٹ گئے ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ بھارتی شہریت کے حصول کے لیے اپنی درخواستوں پر کئی برس تک کوئی پیش رفت نہ ہونے کے بعد بہت سے پاکستانی ہندو واپس وطن لوٹ گئے ہیں۔ بھارت سے پاکستان واپس جانے والے ایسے ہندوئوں کی تعداد تقریبا 800 ہے ۔ تنظیم کے صدر ہندو سنگھ سوڈھا نے صحافیوں سے گفتگو میں تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ شہریت کے حصول میں ناکامی کے بعد پاکستانی ہندوئوں کی وطن واپسی بھارت کیلئے انتہائی شرمندگی کی بات ہے کیونکہ بھارتی وزارت داخلہ نے 2018 میں ملکی شہریت کے حصول کے لیے آن لائن درخواستیں وصول کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ وزارت نے بھارت کی سات ریاستوں میں 16ضلعی کلکٹروں کو پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے ہندوں، سکھوں، مسیحیوں، پارسیوں اور جین اور بدھ مت کے ماننے والوں کو بھارتی شہریت سے متعلق آن لائن درخواستیں وصول کرنے کی ذمہ داری دی تھی۔ وزارت داخلہ نے گزشتہ سال مئی میں گجرات، چھتیس گڑھ، راجستھان، ہریانہ اور پنجاب کے مزید 13 اضلا ع کے حکام کو بھی ان چھ مذہبی برادریوں کے تارکین وطن کو بھارتی شہریت کے قانون کی مختلف دفعات کے تحت ملکی شہریت کی سند جاری کرنے کے اختیارات دیے تھے۔ اگرچہ یہ پورا عمل آن لائن تھاتاہم متعلقہ ویب پورٹل درخواست دہندگان کے ایسے پاکستانی پاسپورٹ تسلیم نہیں کرتا، جن کی مدت ختم ہو چکی ہے۔