گیانواپی مسجد کے بعدمتھوراکی عدالت میں شاہی عیدگاہ مسجد کو سیل کرنے کی درخواست
متھورا18مئی (کے ایم ایس) :بھارتی ریاست اترپردیش میںوارانسی عدالت کی طرف سے گیانواپی مسجد کے ایک حصے کو سیل کرنے کے حکم کے بعدمتھورا کی ایک مقامی عدالت میں شاہی عیدگاہ مسجد کو سیل کرنے کی درخواست دائر کی گئی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق دو وکلاء مہیندر پرتاپ سنگھ اور راجندر مہیشوری کی طرف سے دائرکی گئی درخواست میں گیانواپی تنازعے پر عدالتی حکم کا حوالہ دیتے ہوئے شاہی عیدگاہ مسجد کے سلسلے میں بھی اسی طرح کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست میں کہاگیا ہے کہ گیانواپی مسجد کے معاملے میں کئے گئے حالیہ سروے میںجس طرح سے ہندو شیولنگ کے باقیات ملے ہیں اس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ مدعا علیہ شروع سے ہی وہاں احتجاج کر رہے تھے۔یہی صورت حال شری کرشن جنم بھومی کے مذکورہ مقدمے کی ہے جو اصل میں ایک مقدس مقام ہے۔سول جج(سینئر ڈویژن) متھورا کے سامنے دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ یہاں ہندو مذہبی آثار جیسے کمل، شیش ناگ، اوم، سواستیکا وغیرہ موجود ہیں جن میں سے کچھ تباہ ہو چکے ہیں اور کچھ اب مدعا علیہ کے ذریعے تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ اس صورت حال میں اگر ہندوئوں کے آثار کو تباہ کردیا جاتا ہے تو مقدمے کا اعتراض اور ثبوت ضائع ہوجائیں گے جس سے مدعیان کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ درخواست میں کہاگیا ہے مسجد تک ہر کسی کی رسائی پر پابندی لگا کر احاطے کی مناسب حفاظت کے انتظامات کئے جائیں۔درخواست میں کہاگیا ہے کہ مذکورہ بالا حالات کے پیش نظر متھورا کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور سی آر پی ایف کمانڈنٹ کو ہدایت دی جائے کہ وہ زیر بحث املاک یعنی شاہی عیدگاہ کو سیل کر دیں اور احاطے کے لیے سیکورٹی افسران کو تعینات کریں اور انہیں ہدایت دی جائے کہ قدیم ہندو مذہبی علامتوں سواستیکا، کمل، اوم کو تباہ نہ کر دیں۔اس سے قبل ایک سول عدالت نے اسی طرح کے ایک مقدمے کو خارج کر دیا تھا جس میں شاہی عیدگاہ مسجد کو اس بنیاد پر ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ یہ کرشنا جنم بھومی زمین پر بنائی گئی ہے۔ تاہم اس فیصلے کے خلاف متھوراکی ضلعی عدالت میں اپیل کی گئی تھی جس نے 5 مئی 2022کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ فیصلہ 19مئی جمعرات کو سنائے جانے کاامکان ہے۔