معلمہ کے قتل نے مقبوضہ کشمیر میں امن کے بھارتی دعوﺅں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، فاروق عبداللہ
جموں یکم جون (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے مقبوضہ علاقے میں شہریوں کے قتل کو روکنے کے طریقوں پر غوروخوض کے لیے کل جماعتی اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی ہے۔
فاروق عبداللہ نے جموںخطے کے علاقے ادھمپور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کولگام میں ایک پنڈت معلمہ کے قتل نے بھارتی حکومت کے امن اور لوگوں کے تحفظ کے دعووں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کے حوالے سے محض بیانات سے حقیقت نہیں بدلے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں اور مسلمانوں کو مارا جا رہا ہے، لیکن حکومت ابھی تک اس حقیقت کو ماننے سے گریزاں ہے اور دعویٰ کر رہی ہے کہ جموںوکشمیر امن ہو گیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہر کوئی حفاظت اور سلامتی چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ہونے والی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے ذرائع اور طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ لہذا ایک کل جماعتی اجلاس بلایا جانا چاہیے تاکہ سبھی رہنما اس معاملے پر بات کریں کہ موجودہ صورتحال کا حل کیسے نکالا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اور دیگر فورسز کے ذریعے صورتحال سے نمٹا نہیں جا سکتا۔