تمام سکھ علیحدہ وطن ”خالصتان” دیکھنا چاہتے ہیں: گیانی ہرپریت سنگھ
سکھ نوجوانوں کو نشانہ بنانے کے لیے امرتسر میں 6ہزار سے زائد بھارتی فوجی تعینات
امرتسر05جون (کے ایم ایس)آپریشن بلیو سٹارکو 38سال مکمل ہونے کے موقع پر سکھ نوجوانوں کو نشانہ بنانے کے لیے امرتسر میں 6000سے زائد بھارتی فورسز اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پنجاب کے ضلع امرتسر میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ پولیس کی سخت سکیورٹی ہے اور پورے شہرکو چھائونی میںتبدیل کردیاگیا ہے۔ آپریشن بلیو سٹارکو6جون کو 38سال مکمل ہوجائیں گے۔ دل خالصہ نے آزادی مارچ نکالنے کا اعلان کیا ہے۔جمعہ کی شام سے امرتسر شہر کے ہرگلی کوچے میں پولیس فورس تعینات ہے۔ امرتسر میں 6جون کو ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پورا شہر چھائونی میں تبدیل ہو گیا ہے۔پولیس کے علاوہ پیراملٹری فورسز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ پولیس نے گولڈن ٹیمپل جانے والی ہر سڑک کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور کسی بھی قسم کی گاڑی کو گولڈن ٹیمپل کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہے۔ صرف شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے عہدیداروں کی گاڑیوں کو گولڈن ٹیمپل کی طرف جانے کی اجازت ہے۔ اس کے علاوہ ہرزائر کو چیک کیا جا رہا ہے جبکہ دل خالصہ نے آزادی مارچ اور امرتسر بند کا اعلان کیا ہے۔ پولیس فورس شہر میں سکھوں کو خبردارکرنے کے لیے مسلسل فلیگ مارچ کر رہی ہے۔ ہفتے کے روز بھی شہر کے مختلف علاقوں میں فلیگ مارچ کیاگیا۔ پولیس اورپیراملٹری فورسز ہرگلی کوچے میں تعینات ہیں۔ گولڈن ٹیمپل کی طرف جانے والی ہر سڑک پرسی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں۔ ان کیمروں میں گولڈن ٹیمپل جانے والے ہر شخص پر نظر رکھی جارہی ہے۔ سربت خالصہ کے مقرر کردہ اکال تخت کے متوازی قائم مقام جتھیدار دھیان سنگھ منڈان کے ترجمان جرنیل سنگھ ساکھیرا نے کہا کہ وہ کل سکھوں کی اعلی ترین نشست پر کمیونٹی کو اپنا پیغام پڑھ کر سنائیں گے۔اکال تخت کے سربراہ گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا کہ تمام سکھ علیحدہ سکھ وطن”خالصتان”دیکھنا چاہتے ہیں۔دنیا بھر میں مقیم اور خاص طور پر یورپ اور شمالی امریکہ میں رہنے والے سکھوں میں بھارت کے سامراجی رویے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک نیا جوش وجذبہ پایا جاتا ہے۔سکھ آپریشن بلیو سٹار سے پہلے اور بعد میں لاپتہ کئے گئے افراد ، ان کی مقدس عبادت گاہ اورسکھ ریفرنس لائبریری کی تباہی ، گولڈن ٹیمپل میںقتل کئے گئے شہریوں جو وہاں عبادت کے لئے موجودتھے اور ان ہزاروں افراد کے لیے انصاف کے منتظر ہیں جنہیں دہلی اور بھارت کے دیگر علاقوں میں سکھ مخالف فسادات کے دوران قتل کیا گیا۔