یو اے ای،بحرین اردن، مالدیپ اور انڈونیشیا کی طرف سے بھی گستاخانہ بیان کی شدید مذمت
نئی دلی 07جون (کے ایم ایس)
اسلامی ممالک کی طرف سے بی جے پی کی ترجمان نپور شرما کے پیغمبر اسلامۖ کے بارے میں گستاخانہ بیان کی مذمت کاسلسلہ مسلسل جاری ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سعودی عرب ، قطر ، کویت ، پاکستان اور ایران اور خلیج تعاون کونسل اور اسلامی تعاون تنظیم کے بعد متحدہ عر ب امارات ، اردن،بحرین، انڈونیشیا ، مالدیپ اورافغانستان نے بھی بی جے پی ترجمان کے گستاخانہ بیان کی شدید مذمت کی ہے ۔قطر، پاکستان ، ایران اور کویت نے بھارتی سفارتکاروں کو طلب کر کے بی جے پی ترجمان کے گستاخانہ بیان پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ اب اس معاملے پر متحدہ عرب امارات ،بحرین اردن، مالدیپ اور انڈونیشیا کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بی جے پی کی ترجمان نپور شرما کے حضرت محمد ۖکے بارے میں گستاخانہ بیان کیشدید مذمت کی ہے۔ بیان میں بی جے پی کے طرز عمل کو مسترد کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ تمام مذاہب کا احترام کیا جانا چاہیے اور نفرت انگیز تقریر کی مکمل حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔بحرین کی وزارت خارجہ نے نبی اکرام محمدۖ کی شان اقدس میں کسی بھی قسم کی گستاخی کو مسلمانوں کے جذبات بھڑکانے اورمذہبی نفرت اکسانے کی ساز ش قراردیا ہے ۔وزارت خارجہ نے تمام مذہبی عقائد اور شخصیات کے احترام کی اہمیت پر زور دیا اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے مذاہب اور تہذیبوں کے درمیان اعتدال، رواداری اور مکالمے کے فروغ اور انتہا پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا نے بھی بی جے پی لیڈروں کے پیغمبر اسلام ۖکے بارے میں توہین آمیز بیانات کی شدید مذمت کی ہے اور اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ انڈونیشیا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میںکہا کہ یہ پیغام جکارتہ میں ہندوستانی سفیر کو بھی دیا گیا ہے۔مالدیپ کی وزارت خارجہ نے نپور شرما کے پیغمبر اسلام ۖسے متعلق بیان کی شدیدمذمت کی ہے ۔ اردن کی وزارت خارجہ امورنے بی جے پی ترجمان کی طرف سے نبی آخری الزامان ۖ کی شان اقدس میں گستاخانہ بیان کی شدید مذمت کی ہے ۔ وزارت کے ترجمان، سفیر ہیثم ابو الفاول نے بی جے پی ترجمان ن کے گستاخانہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے انتہا پسندی اور نفرت کو فروغ دینے والے ریمارکس قرار دیا۔ اسلامی ممالک میں سوشل میڈیا پر بھاری مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم بھی زور پکڑ گئی ہے ۔