اسرائیلی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے مودی بھارت میں مسلمان مظاہرین کے گھرمسمار کررہا ہے
نئی دہلی13جون (کے ایم ایس) مودی کی زیرقیادت ہندوتوا حکومت اپنے صہیونی آقا اسرائیل کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے والے مسلمان شہریوں کے گھروں کو مسمار کررہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جس طرح اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ مسجد اقصیٰ اور غیر قانونی طور پر مقبوضہ فلسطین کے دیگر علاقوں میں کر رہا ہے ، مودی کا بھارت اپنے مسلمان شہریوں کے ساتھ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایسا ہی کر رہا ہے۔اسی طرح کے ایک تازہ ترین واقعے میں ہندوتوا سے متاثرہ بھارتی پولیس نے جاوید شاہ کی رہائش گاہ کو منہدم کر دیا جن پر بی جے پی کی زیرحکمرانی اترپردیش ریاست میں گستاخانہ بیانات کے خلاف مظاہروں کی قیادت کرنے کا الزام ہے۔ریاست میں دو دنوں میں مسلمانوں کی املاک کو تباہ کرنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے جبکہ یوپی پولیس نے بی جے پی رہنمائوںکے گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنے والے مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈان کرتے ہوئے آٹھ اضلاع سے 304مسلمانوں کو گرفتار کیاہے۔ہفتے کے روز سہارنپور میںدو دیگر مسلمانوں کی جن کی شناخت مزمل اور عبدالوقیر کے نام سے ہوئی ہے ، تعمیرات کو اسی طرح بلڈوزر کے ذریعے گرا دیا گیاتھا۔یوپی کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے حال ہی میں اس بات کو دہرایا تھا کہ اگر شرپسند( ایک اصطلاح جو بھارتی مسلمانوں کے لیے خاص طور پر بی جے پی حکومت کے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کے لئے استعمال کی جاتی ہے) امن و امان کو خراب کرتے ہیں تو انہیںسخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔