مقبوضہ کشمیر میں انتخابی حلقوں کی از سر نو تشکیل مسلم اکثریت کو بے اختیار کرنے کی ایک چال ہے، مقررین
اسلام آباد17 جون (کے ایم ایس) کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام ایک ویبینار کے مقررین نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں اسمبلی حلقوں کی نئی حد بندی کا مقصدعلاقے میں مسلم اکثریتی آبادی کو حق رائے دہی اور طاقت سے محروم کرنا ہے ۔ ویبنار کا انعقاد ورلڈ مسلم کانفرنس کے تعاون سے کیا گیا۔
” مقبوضہ جموںوکشمیر میں اسمبلی حلقوں کی حد بندی: مسلم اکثریت کو طاقت سے محروم کرنے کی ایک اور چال“ کے عنوان سے منعقدہ ویبنار میں ڈاکٹر راجہ قیصر احمد، شینی حامد ، نائلہ الطاف کیانی، ایڈووکیٹ پرویز احمد شاہ اور دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ وبینار کی نظامت چیئرمین کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی نے کی جنہوں نے پنی افتتاحی تقریر میں نئی حلقہ بندیوں کی خطرناک جہتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی سیاسی مرکزیت کو کم کرنے کے لیے انتخابی حلقوں کو از سر نو تشکیل دیا گیا۔انہوںنے کہا کہ بی جے پی نے ایسا کر کے اپنے پرانے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ انتخابی حلقوں کی دوبارہ تشکیل بھارت کی استعماری مہم کا حصہ ہے تاکہ مسلم اکثریت کو محکوم بنایا جا سکے، فیصلہ سازی کے عمل میں کشمیری مسلمانوں کے کردار کو کم کیا جا سکے اور بی جے پی کو مقبوضہ علاقے میں حکومت بنانے کے قابل بنانے کے لیے سیاسی فائدہ فراہم کیا جائے ۔ دیگر مقررین نے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور متنازعہ بھارتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسلم اکثریت کو بے اختیار اور پسماندہ کرنے کا جو عمل دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے فوراً بعد شروع ہوا تھا اب خطے میں زور پکڑ چکا ہے۔ مقررین نے کہا کہ بھارتی اقدامات چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہیںجو مقبوضہ علاقوں کی آبادی میں کسی قسم کی تبدیلی کی ممانعت کرتا ہے۔مقررین نے بھارت پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں آبادیاتی تبدیلیوں سے باز رہے، خطے میں جبر و استبداد کا سلسلہ فوری بند کرے اور کشمیریوں کو آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے دے۔