اگنی پتھ اسکیم کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر
نئی دہلی 22جون(کے ایم ایس)بھارتی سپریم کورٹ میں عوامی مفاد کی ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں بھارتی مسلح افواج کے لیے حال ہی میں اعلان کردہ بھرتی اسکیم”اگنی پتھ”کو چیلنج کیا گیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایڈووکیٹ ایم ایل شرما نے سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ 14جون کو وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ اسکیم نوٹیفکیشن کو غیر قانونی ، غیر آئینی اور غلط قرار دے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ 14جون کو آئینی دفعات کے برعکس پارلیمنٹ سے منظوری کے بغیر اور بغیر کسی گزٹ نوٹیفکیشن کے حکومت نے صدیوں پرانے فوج کے بھرتی عمل کو منسوخ کر دیا اور تینوں مسلح افواج میں بھرتی کے لیے اگنی پتھ اسکیم نافذ کر دی اور اس پر 24جون 2022سے عملدرآمد شروع ہوگا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ چار سال کے بعد فوج میں مستقل کمیشن کے لیے منتخب ہونے والے مجموعی امیدواروں میںسے صرف 25فیصد کی نوکری برقراررہے گی اور باقی 75فیصد ریٹائر ہو جائیں گے۔ چار سال کے دوران انہیں تنخواہ اور مراعات دی جائیں گی لیکن چار سال کے بعد ان 75فیصد امیدواروں کو پنشن وغیرہ نہیں ملے گی۔ درخواست میں کہا گیا کہ مستقل کمیشن کا مطلب ریٹائرمنٹ تک سروس ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ مسلح افواج امتیازی سلوک کی پالیسی اختیار نہیں کر سکتے جس کے تحت فوج میں شامل ہونے والے 75فیصد افرادکو چارسال بعدبغیر پینشن کے نکال دیا جائے گا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس سکیم کے تحت مسلح افواج میں بھرتی شہریوں ، مسلح افواج کے اداروں اور مجموعی طور پر ملک کے لئے شدید نقصان کا باعث بنے گی۔بھارتی حکومت کی اگنی پتھ اسکیم کے خلاف نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد پرتشدد احتجاجی مظاہرے کررہی ہے۔