مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جی 20ملکوں کا اجلاس منعقد کرنے کی بھارتی کوششوں کو مسترد کرتے ہیں :پاکستان
اسلام آباد25جون(کے ایم ایس)پاکستان نے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں جی۔20 ملکوں سے متعلق کوئی تقریب یا اجلاس منعقد کرنے کی کسی بھی بھارتی کوشش کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق دفترخارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے آج ایک بیان میں کہاکہ جموں وکشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی سطح پرتسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور یہ تنازعہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ علاقے کی متنازعہ حیثیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے علاقے میں جی۔20 سے متعلق کسی تقریب کا انعقاد ایک بھونڈا مذاق ہے جسے بین الاقوامی برادری کسی صورت قبول نہیں کرسکتی۔ترجمان نے امید ظاہر کی کہ بھارت کی طرف سے کسی متنازعہ تجویز کی صورت میں جس کا مقصد علاقے پر غیر قانونی اور ظالمانہ قبضے کو جواز فراہم کرنا ہے، جی۔ ٹونٹی کے ارکان قانون وانصاف کے تقاضوں کو پورا کریںگے اور اسے یکسر مسترد کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی برادری سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بنیادی اور منظم خلاف ورزیوں کے خاتمے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے، اسے پانچ اگست2019کے غیر قانونی اور یکطرف اقدامات واپس لینے اور کشمیری رہنمائوں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے پر مجبورکرے۔