اسلام آباد 29جون (کے ایم ایس )
نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے مشیر ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل مظہر جمیل نے کہا ہے کہ پاکستان اندرونی اور بیرونی طور پر امن چاہتا ہے اوربھارت کے ساتھ جموں و کشمیر کے بنیادی مسئلے سمیت تمام تصفیہ طلب تنازعات کو برابری کے اصول کی بنیاد پر حل کرنے کے لیے تیار ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مظہر جمیل نے اسلام آباد میں قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے تعاون سے سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیزکے زیر اہتمام” قومی سلامتی کے تقاضے-روایتی و غیر روایتی سیکیورٹی محکموں کا جامع فریم ورک ”کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کہاکہ بھارت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تنازعات کے حل اور خطے میں پائیدار امن و استحکام کی غرض سے سازگار ماحول پیدا کرنے کیلئے مناسب اقدامات کرے۔انہوں نے کہاکہ بھارت مغربی ممالک کی حمایت سے اپنے روایتی اور جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت کو بڑھا رہا ہے جس کے باعث خطے میں عدم توازن پیدا ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے زیرقیادت مغربی بلاک بھارتی فوجی سازوسامان فراہم کر رہا ہے جبکہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلا ئوکے عالمی اصولوں کے معاہدوں کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے نئی دہلی کو جدید ایٹمی ٹیکنالوجی اور مواد تک رسائی بھی فراہم کی جارہی ہے ۔مظہر جمیل نے کہاکہ بھارت کی ہندو قوم پرستی اور مذہبی انتہا پسندی کی مغربی سرپرستوں کی جانب سے حمایت کی جا رہی ہے اور یہ حمایت بھارت کو ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ ایٹمی طاقت بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ بھارت کو جو بھی سیاسی یا فوجی سپورٹ ملتی ہے، وہ اسے پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی جانب مائل ہوتا ہے اور اس حمایت کی بنیاد پر خود کو چین کے خلاف ایک طاقتور حریف کے طور پر پیش کرتا ہے۔نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے مشیر نے کہاکہ بھارت کی بڑھتی ہوئی فوجی صلاحیت اور جارحانہ نظریات کے پیش نظر پاکستان کے پاس خطے میں عدم توازن پیدا کرنے اور فوجی مہم جوئی کی کسی بھی بھارتی کوشش کو روکنے کے لیے جوابی اقدامات کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ا نہوں نے کہاکہ پاکستان کو روایتی اور غیر روایتی دونوں طرح کے متعدد سیکورٹی چیلنجز کا سامنا ہے جن سے جامع طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان طاقت کی عالمی سیاست سے خود کو الگ تھلگ نہیں رکھ سکتا، ہمیں بڑی طاقتوں کے درمیان جاری مقابلے میں خود کوالجھائے بغیر اپنی قومی طاقت اور صلاحیت کو بڑھانا چاہیے، اقتصادی اور فوجی سیکورٹی ایک دوسرے سے باہم منسلک اور جڑے ہوئے ہیں اور ایک مضبوط روایتی و غیر روایتی سیکیورٹی فریم ورک کے بغیر ملک کا دفاع اور اس کی مضبوطی کا مقصد کھوکھلا ہی رہے گا۔