بھارتی صحافی رعنا ایوب امریکہ کے سب سے بڑے صحافتی ایوارڈ ”جان اوبوچن“ کے لیے نامزد
واشنگٹن 01 جولائی (کے ایم ایس) واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب کی صدر جین جوڈسن اور نیشنل پریس کلب جرنلزم انسٹی ٹیوٹ کے صدر گل کلین نے بھارتی صحافی رعنا ایوب کو 2022کے عالمی ” جان ابوچن“ ایوارڈ کے لیے نامزد کیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق جان ابوچن ایوارڈ امریکہ میں پریس فریڈم کا سب سے بڑا اعزاز مانا جاتا ہے ۔ اگر چہ ایوارڈسال کے آخر میں باضابطہ طور پر کیا جائے گا لیکن واشنگٹن پریس کلب نے رعنا ایوب کے معاملے کی طرف توجہ مبذول کرانے ، ان کی حمایت کرنے اور دوسروں کی حوصلہ افرائی کے لیے پہلے ہی اسکا اعلان کیا ہے۔ وہ پہلی بھارتی صحافی ہیں جس نے جان اوبوچن ایواڈ حاصل کیا ہے۔ جین جوڈسن نے اپنے بیا ن میں کہا کہ ہمیں رعنا ایوب کو ایوارڈ کیلئے نامزد کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تحقیقاتی کام میں رعنا کی ہمت اور مہارت انکے پورے کیرئیر میں نمایاں رہی ہے جبکہ حکومت پر تنقید کی وجہ سے انہیں حملوںکا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بیان میں کہاگیا کہ ہمیں تشویش ہے کہ ٹویٹر نے بھارت میں انکا اکاﺅنٹ بلاک کر دیا ہے اور ہم ٹویٹر پر زور دیتے ہیں کہ وہ انکا اکاﺅنٹ فوری طور پر بحال کرے۔ بیان میں رعنا ایوب کو ہراساں کیے جانے والی کارروائیوں کا زکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ بھارتی حکومت نے انکی مالی معلومات کیلئے کئی طرح کی کارروائی کی ہے اور وہ دھمکیوں کا شکار رہی ہیں۔ مارچ کے مہینے میں انہیں لندن جانے سے روک دیا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے رواں برس فروری میں انکے زیادہ تر اثاثے مشکوک الزامات پر منجمند کیے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت میں صحافیوں پر تشدد اس وقت عروج پر ہے ۔ رپورٹرز ود آﺅٹ بارڈرز کے مطابق بھارت میں گزشتہ پانچ برسوں میں اٹھارہ صحافیوں کو قتل کیا گیا جبکہ رواں برس ملک میں صحافیوں کی گرفتاری اور نظر بندی میں تیزی آئی ہے۔
یاد رہے کہ رعنا ایوب بھارتی اقلیتی طبقوں خاص طور پر مسلمانوں کی حالت زار پر مسلسل رپورٹنگ کرتی ہیں جس کے سبب بی جے پی کی ہندو توا بھارتی حکومت کی طرف سے انہیں سخت ہراسانی کا سامنا ہے ، انہیں متعدد مرتبہ جان سے مارنے کی دھمکیاں مل چکی ہے اور سوشل میڈیا پر انہیں ہراساں بھی کیا گیا ۔ ٹائم میگزین نے رعنا ایوب کو ان دس عالمی صحافیوں میں شامل کیا جنہیں جان کے خطرے کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔
رعنا ایوب نے ایوارڈ ملنے پر واشنگٹن پریس کلب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے اس اعزاز کو کشمیری صحافی آصف سلطان ، محمد زبیر اور صدیق کپن اورسچ بولنے والے دیگر صحافیوں کے نام وقف کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں صحافیوں کیلئے یہ آزمائش کا وقت ہے اور یہ ایوارڈ میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے جسے میں اپنے ساتھیوں آصف سلطان، محمد زبیر اور صدیق کپن کے نام کر رہی ہوں جو سچ بولنے پر جیل میں ہیں