مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر میں G0-20جلاس کے انعقاد کا بھارتی مقصد مسئلہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے، ساغر

اسلام آباد 02 جولائی (کے ایم ایس) کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیرشاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر نے جی 20 ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تنظیم کی اگلی سربراہی کانفرنس مقبوضہ جموں وکشمیر میں منعقد کرنے کے بھارتی منصوبے کا موثر نوٹس لیں کیونکہ یہ بھارت کی ایک چال ہے جس کا مقصد مسئلہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمود احمد ساغر نے جی 20 ملکوں کے سربراہان کو لکھے گئے ایک خط میں جموںو کشمیر کی متنازعہ حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں اس طرح کا ہائی پروفائل اجلاس منعقد کرنے کا بھارتی منصوبہ سراسر غلط اور اقوام متحدہ کی ساکھ کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ خطے کی مخدوش صورتحال اس طرح کے ہائی پروفائل اجلاس کے انعقاد کے لیے موزوں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کا مجوزہ منصوبہ کشمیر میں زمینی حقائق کو چھپانے اور عالمی برادری کو دھوکہ دینے کی ایک دانستہ کوشش ہے۔محمود احمد ساغر نے لکھا کہ بھارتی حکومت G20 ممالک کے سربراہان کو کشمیر لا کراپنے ان اقدامات کو قانونی حیثیت دینا چاہتی ہے جو اس نے 5 اگست 2019 سے کیے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام امید کرتے ہیں کہ انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے علمبردار جی 20 ممالک کشمیر کی متنازع نوعیت کو مدنظر رکھیں گے اور بھارتی حکومت پر سربراہی اجلاس کا مقام تبدیل کرنے کے لیے دباﺅ ڈالیں گے۔محمود احمد ساغر نے امید ظاہر کی کہ G20 ممالک جنہوں نے کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے حق میں ووٹ دیا ہے وہ بھارتی پروپیگنڈے سے متاثر نہیں ہوں گے اور نئی دہلی سے اس دیرینہ تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کریں گے۔
دریں اثنا محمود احمد ساغر نے ایک بیان میں اس معاملے پر درست موقف اپنانے پر چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہG20 کے دیگر اراکین بھی اس معاملے پر جرا¾ت مندانہ موقف اختیار کریں گے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button