مقبوضہ جموں وکشمیر :بھارتی فوجیوں نے خوف و دہشت کی لہر تیز کر دی
بھارتی ریاستی دہشت گردی کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو پست نہیں کر سکتی، کل جماعتی حریت کانفرنس
سرینگر14 جولائی (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے کشمیریوں کی جاری تحریک آزادی کو دبانے کے لیے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھر گھر چھاپو ں کا سلسلہ تیز کر کے ہر طرف خوف و دہشت کا ماحول قائم کر دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجیوں، پیرا ملٹری اور پولیس اہلکاروں نے لال بازار کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت اور دو دیگر کے زخمی ہونے کے بعد حفاظتی اقدامات کے نام پر تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ بڑھا دیا ہے۔ سری نگر، بڈگام، گاندربل، کپواڑہ، بارہمولہ، اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں، کولگام، ڈوڈہ، کشتواڑ، پونچھ، راجوری اور کٹھوعہ اضلاع کے کئی علاقوں کے مکینوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے ان کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار آپریشنوںکے دوران گھروں میں زبردستی گھس کر خواتین سمیت مکینوں کو ہراساں اور گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔ سری نگر شہر کے متعدد علاقوں میں بھارتی فورسز کے اہلکار بڑی تعداد میں تعینات ہیں جبکہ گاڑیوں کی چیکنگ اور لوگوں کی تلاشی لی جارہی ہے جس سے مسافروں اور پیدل چلنے والوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو پست نہیں کر سکتی اور وہ ا پنی جدوجہد کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم پر بھارت کا محاسبہ کرے۔
دریں اثنا، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ غیر قانونی طور پر نظر بند پارٹی چیئرمین محمد یاسین ملک نے بھارتی حکومت کو ایک خط لکھ کر جموں کی ٹاڈا عدالت میں اپنے خلاف زیر التوا تین دہائیوں سے زائد پرانے بے بنیاد مقدمات میں منصفانہ ٹرائل اور از خود پیشی کا مطالبہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یاسین ملک نے گزشتہ روز عدالت میں ان میں سے ایک مقدمے کی آن لائن سماعت کے دوران جج کو بتایا کہ انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ بھارتی حکومت اور عدلیہ کے غیر منصفانہ رویے کے خلاف رواں ماہ کی 22 تاریخ کو نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں غیر معینہ مدت کیلئے بھوک ہڑتال شروع کر دیں گے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی بھارتی حکومت نے لوگوں کو بڑی تعداد میں امرناتھ یاترا پر جانے کی اجازت دے کر یاترا کو مذہبی معاملے کی بجائے ایک سیاسی مسئلے میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت بڑی یاترا اب جنوبی کشمیر میں رہنے والے لوگوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے۔
ادھر بھارتی صدارتی انتخابات کے لیے حزب اختلاف کے مشترکہ امیدوار یشونت سنہا نے کہا ہے کہ بھارتی جمہوریت شدید خطرے میں ہے اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے جمہوری طرزِ حکمرانی کے ہر ادارے کو تہس نہس کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے گوہاٹی میں بھارتی پارلیمنٹ اور آسام کی قانون ساز اسمبلی کے کانگریس اور اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے انتخابات جیتنے کے لیے بھارت کے کثیر العقیدہ معاشرے کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کا ایک شیطانی منصوبہ شروع کیا ہے۔