کشمیریوں کے مصائب پر دنیا کی بے حسی قابل افسوس ہے، نعیم خان
نئی دہلی 23 جولائی (کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظربند سینئر رہنما نعیم احمد خان نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی مشکلات پر عالمی برادری کی بے حسی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نعیم احمد خان نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے ایک پیغام میں کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیرکے عوام گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے بدترین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں لیکن دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ مقبوضہ جموںوکشمیر کی سنگین صورتحال پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی مجرمانہ خاموشی نے بھارت کو کشمیریوں پر مظالم جاری رکھنے کی شہ دی ہے۔ نعیم خان نے تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت فوری طور پر حل کرنے پر زور دیا تاکہ کشمیریوںکو بھارتی ظلم وستم سے بچایا جاسکے۔
کشمیری حریت رہنما یاسین ملک بھارتی کینگرو عدالتوں کی طرف سے انصاف اور منصفانہ ٹرائل نہ ملنے پر تہاڑ جیل میں بھوک ہڑتال پر ہیں۔ یاسین ملک نے جنہیں بھارتی عدالت نے رواں برس 25 مئی کوانکے خلاف درج جھوٹے مقدمات میں عمر قید کی سزا سنائی تھی، جمعہ کی صبح بھوک ہڑتال شروع کی۔
دریں اثناء غیر قانونی طور پر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما عبدالصمد انقلابی کے اہل خانہ نے سرینگر میں ایک بیان میں ان کو بھارتی ریاست اتر پردیش کی وارانسی جیل سے فوری طورپر رہاکرنے کا مطالبہ کیا تاکہ وہ اپنی علیل اورعمررسیدہ والدہ کی دیکھ بھال کر سکیں جوسرینگر کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرکو بھارت کے رنگ میں رنگنے اور علاقے کی مسلم شناخت کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں اپنے تازہ ترین اقدام میں مودی حکومت نے سرکاری اداروں کے نام بدل کر بھارتی فورسز کے ان اہلکاروں اور معروف شخصیات کے ناموں پر رکھنے کی منظوری دی ہے جو علاقے میں مختلف حملوں میں ہلاک ہوچکے ہیں۔
ادھر بھارتی ریاست کرناٹک کے جنوبی ضلع کنڑا کے علاقے بیلارے میں ہندوتوا تنظیم بجرنگ دل کے کارکنوں نے ایک حملے میں ایک 18سالہ مسلمان نوجوان کو قتل کر دیا۔ مقتول کی شناخت مسعود کے نام سے ہوئی ہے۔
کینیڈا کی 50سے زائد سرکردہ شخصیات نے بھارتی صدر رام ناتھ کووند اور چیف جسٹس این وی رمنا کے نام اپنے خطوط میں بھارت کی سکڑتی ہوئی جمہوریت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی کارکن تیستا ستیلواڑ اور بھارتی پولیس سروس کے ریٹائرڈ افسرآر بی سری کمار کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جنہیں 2002میں بھارتی ریاست گجرات میں مسلم کش فسادات میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کے کردار کی طرف اشارہ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ تیستا سیتلواڑ نے فسادات کے کیس میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی طرف سے نریندر مودی سمیت 64افراد کو بری کئے جانے کو بھی بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔