بھارت کشمیری حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کر رہا ہے
اسلام آباد31جولائی (کے ایم ایس)بھارت کشمیری حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کر کے انہیں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دینے سے انکار کر رہا ہے یہاں تک کہ ان کے عزم کو توڑنے کے لیے صحافیوں اور عام کشمیریوں کو بھی جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کو ہسپتال سے دوبارہ بدنام زمانہ تہاڑ جیل منتقل کر دیا گیا ہے جو ان کے خلاف درج مقدمات کے غیرمنصفانہ ٹرائل کے خلاف 22جولائی سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ ہندوتوا حکومت نے 5اگست 2019کے بعد سے ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کیا ہے جب مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اورعلاقے پر فوجی محاصرہ مسلط کردیا۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ مودی حکومت کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کو ان کے سیاسی نظریے کی وجہ سے جان بوجھ کر طول دے رہی ہے اورکشمیری نظربندوں کو مقبوضہ جموں وکشمیرسے بھارت منتقل کر رہی ہے تاکہ عوام پر دبا ئوڈالا جا سکے اور نظربندوں کے اہلخانہ کے لیے مسائل پیدا کیے جا سکیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں گرفتاریوں کا حالیہ سلسلہ آزادی کی آواز کو خاموش کرانے کے لئے بھارت کی انتقامی پالیسی کا حصہ ہے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارت آزادی کے لئے کشمیریوںکے پختہ عزم پر انہیں سزا دینے کے لیے جبر کے تمام ہتھکنڈے اپنا رہا ہے اور پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)اور غیر قانونی سرگرمیوںں کی روک تھام کے قانون(UAPA)جیسے کالے قوانین کشمیریوں کے خلاف استعمال کیے جا رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری نظربندوں کو جیل کی سیلوں تک محدود کردیاگیاہے اور انہیں علاج و معالجے سے محروم رکھا جا رہا ہے۔بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں قیدیوں کے حقوق سے متعلق جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کو ہزاروں کشمیریوں کو غیر قانونی طور پر نظربند کرنے پر سزا ملنی چاہیے اور عالمی برادری کو بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کو بچانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔