کشمیری مسلمانوں کیلئے کوئی بھی آواز انہیں اٹھاتا، اسیر کشمیری نوجوانوں کی محمد زبیرسے گفتگو
نئی دہلی 06 اگست (کے ایم ایس) معروف بھارتی صحافی اور آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر جنہیں تقریباً ایک ماہ بعد ضمانت پر رہا کیا گیا ہے نے کہا ہے کہ نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں بند کشمیری نوجوانوں نے انہیں بتایا کہ کشمیری مسلمانوں کیلئے کوئی بھی آواز نہیں اٹھاتا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد زبیر نے نیوز پورٹل آرٹیکل 14 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ تہاڑ میں میرے سیل میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے چار پانچ نوجوان تھے جنہیں صرف فیس بک پر ایک پوسٹ شیئر کرنے پر قید کیا گیا ہے اور دو سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں۔ زبیر نے کہا کہ ان نوجوانوں نے مجھے بتایا کہ کشمیری مسلمانوں کے لیے کوئی بھی نہیں بول رہا تھا یہاں تک کہ میں بھی نہیں۔
محمد زبیر نے بتایا کہ تقریباً 33 کشمیری نوجوان تہاڑ جیل میں ہیںجبکہ تقریباً 150 آگرہ اور دیگر کئی یوپی کی جیلوں میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سب کو دفعہ370 کی منسوخی کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ سب یہ دل دہلا دینے والا ہے ۔ زبیر نے ان نوجوانو ں کا اپنے کیس سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ میں اب بھی محسوس کرتا ہوں کہ میں خوش قسمت ہوں، میں جانتا ہوں کہ مجھے دائیں بازو کے غصے کی وجہ سے جیل میں ڈالا گیا تھا، لیکن بہت سے کارکن، نامہ نگار اور دوسرے لوگ ہیں جو بغیر کسی وجہ کے جیلوں میں ہیں۔ زبیر نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں ضمانت پر باہر آگیا ہوں لیکن بہت سے دوسرے لوگ ہیں جو بدقسمتی سے اب بھی جیلوں کے اندر ہیں۔
زبیر کو دہلی پولیس نے 27 جون کو ان کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے لیے گرفتار کیا تھا۔انہیں سپریم کورٹ کے حکم پر20 جولائی کو ضمانت پر رہا کیا گیا۔