نیشنل کانفرنس کی طرف سے سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی کی مذمت
سرینگر24 ستمبر (کے ایم ایس )
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں نیشنل کانفرنس نے 6 سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت کی ہے ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میںسرکاری ملازمین کی جبری برطرفی کے بے قاعدہ اور مشکوک عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کو محتاج بنانے کی ایک مذموم سازش کا حصہ قرار دیا۔ انہوںنے کہا کہ گذشتہ مہینوں کے دوران جس طرح بغیر تحقیقات اور مشکوک انداز میں سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کی برطرفی ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ اور کشمیر ی کے عوام کوتاریکی میں دھکیلنے کا ایک اور حربہ ہے۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ اس سے قبل گذشتہ سال ایک اور حکمنامے کے ذریعہ قابض حکام کو اس بات کا مجاز بنایا گیا کہ وہ سرکاری ملازمین کو 48 سال کی عمر میں سبکدوش کرسکتے ہیں اور اسی منصوبے کے تحت 4500کے قریب سیلف ہیلپ گروپ کے انجینئروں اور درجنوں سرکاری ملازمین کو برطرف کیا گیا اور گذشتہ دنوں 912آئی سی ڈی ایس ہیلپروں کو بھی نوکریوں سے محروم کردیاگیا۔انہوںنے کہاکہ بھارتی قابض انتظامیہ کے طرز عمل سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کشمیر ی عوام کوتاریکی میں دھکیل کر محتاج بنانے پر تلی ہوئی ہے۔نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ کسی بھی جمہوری نظام میں کسی قصوروار کیخلاف پہلے تحقیقات کی جاتی ہیں ہوتی ہے اور پھر اس کے بعد اسے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا موقع فراہم کیاجاتا ہے لیکن مقبوضہ جموں وکشمیر میںتمام جمہوری اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر بغیر تحقیقات کے سرکاری ملازمین کو برطرف کیا جارہا ہے۔انہوں نے بھارتی حکومت پر زوردیا کہ وہ کشمیریوں سے روا رکھی گئی ناانصافیوں، امتیازی سلوک اور انتقامی کارروائیوں پر مبنی پالیسی فوری ترک کرے۔