مقبوضہ کشمیر:میر واعظ عمر فارو ق کو ایک بار پھر نما ز جمعہ ادا کرنے سے روک دیاگیا
سرینگر ستمبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض انتظامیہ نے ایک با ر پھرکل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ اداکرنے کی اجازت نہیں دی ۔
میر واعظ عمر فاروق 5اگست 2019سے غیر قانونی طور پر گھر میں نظر بند ہیں، جب مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر کے پورے مقبوضہ علاقے کا محاصرہ کرلیاتھا۔ایک بار پھر قابض انتظامیہ نے اس خدشے کے پیش نظر کہ میر واعظ عمر فاروق نماز جمعہ کے لیے جامع مسجد جاسکتے ہیں سرینگر کے علاقے نگین میں ان کی رہائش گاہ کی طرف جانے والی سڑک کے دونوں اطراف بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کردی جس سے راہگیروں کوشدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
ادھر جامع مسجد کے خطیب و امام مولانا سیداحمد نقشبندی نے جمع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ کی رہائی کے بارے میں لوگوں سے جھوٹ بولنے اورانہیں جمعہ کا خطبہ دینے اور نماز پڑھنے کیلئے جامع مسجد جانے کی اجازت دینے کے بارے میں جھوٹے وعدے کرنے پر قابض انتظامیہ کی شدید مذمت کی ہے ۔انہوں نے جامع مسجد میں میرواعظ کے بارے میں عوام میں پائی جانیوالی شدید مایوسی اوربے چینی کے درمیان جو ہر جمعتہ المبارک کو مقبوضہ علاقے کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے اس بیان کے پس منظر میں کہ میر واعظ آزاد ہیں انہیں دیکھنے اور سننے کیلئے بے صبری سے جامع مسجد آتے ہیںاپنے خطاب میں کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ قابض انتظامیہ اور پولیس کی یقین دہانیوں کے باوجود میرواعظ عمر فاروق مسلسل گھر میں نظر بند ہیں ۔سید نقشبندی نے لیفٹیننٹ گورنر پر زور دیا کہ وہ اپنے بیان کو عملی جامہ پہنچائیں اور میرواعظ کی رہائی یقینی بنائیں تاکہ وہ اپنے فرائض منصبی ادا کرسکیں۔انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے بھی ایک بیان میں کہاہے کہ میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل تین سالہ نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ ایک منصوبے کے تحت کشمیر ی عوا م کی مذہبی ،ثقافتی، ملی اقدار اور شناخت کو پامال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور میرواعظ عمر فاروق کو اپنے فرائض منصبی ادا کرنے سے مسلسل روکا جارہاہے۔