بہار :پولیس نے 8 سالہ مسلمان لڑکے کو گرفتار کر لیا، رہائی کے لیے رقم مانگ لی
پٹنہ 10 ستمبر (کے ایم ایس) بھارتی ریاست بہار کے ضلع سیوان کے شہر برہڑیا میں جمعرات کو پیش آنے والے مسلم مخالف تشدد کے بعد پولیس نے ایک مسجد سے ایک درجن کے قریب مسلمانوں کو گرفتار کیا جن میں ایک 8 سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔
پولیس نے 70 سالہ محمد یاسین اور ان کے آٹھ سالہ پوتے رضوان قریشی کو گرفتار کیا جب کہ ان کے اہل خانہ کا موقف ہے کہ دونوں بے گناہ ہیں۔ یاسین کی حال ہی میں دو آپریشن ہوئے ہیں اور انہیں صحت مسائل کا سامنا ہے۔
رضوان کے بھائی اظہر نے ویب پورٹل مکتوب سے بات کرتے ہوئے کہا”میرے کمسن بھائی کو ایک پرائیویٹ وارڈ میں رکھا گیا ہے اورہمیں پہلے اس سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تاہم بعد میں ملاقات ہونے پر جب میری ماں نے اسے دیکھا تو اسے ہتھکڑیوں میں دیکھ کر خوفزدہ ہوگئیں۔ اظہرنے مزید کہا کہ رضوان اتنا خوفزدہ تھا کہ اپنی ماں کو پہچاننے سے قاصر تھا اور وہ گھر واپس جانے کے لیے رو رہا تھا۔
بچے کو کمر کے گرد رسی باندھ کر عدالت میں پیش کیا گیا۔ رضوان کے اہل خانہ نے بچے کا پیدائشی سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا لیکن پولیس اہلکار اس کی رہائی کے لیے رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ہندوتوا کی ایک ریلی کے دوران برہڑیا کی مسلم اکثریتی گلیوں میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ تلواروں اور لاٹھیوں سے لیس ہندوﺅں نے مسلمانوں کے علاقے میں داخل ہو کر اشتعال انگیز نعرے لگائے اور ساﺅنڈ سسٹم کے ذریعے فحش گانے بجائے۔ جس پر مسلمان مشتعل ہو ئے اور دونوں گروپوں میں تصادم ہوا۔ اس دوران ہندوﺅں نے مسلمانوں کے گھروں کو پتھراو¿ اور توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا ۔