بھارتی عدالت نے گیانواپی مسجد کیس کو قابل سماعت قراردے دیا
وارانسی 12ستمبر(کے ایم ایس)بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر بنارس (نیا نام وارانسی)میں ایک عدالت نے مسلمانوں کے خلاف حسب معمول اپنے تعصب کا اظہارکرتے ہوئے گیانواپی مسجد کے خلاف ہندوئوں کی درخواست کوقابل سماعت قراردے دیاہے۔
پانچ ہندو خواتین نے ایک درخواست دائر کی ہے جس میں مسجد کے اندر ہندو دیوتائوں کی روزانہ پوجا کی اجازت مانگی گئی ہے جن کے بارے میں دعوی ٰکیا جاتا ہے کہ ان کے بت گیانواپی مسجد کی ایک بیرونی دیوار پر موجود ہیں۔ مسجد کی انتظامی کمیٹی نے کہا ہے کہ گیانواپی مسجد ایک وقف جائیداد ہے اور اس نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دینے کی درخواست کی تھی۔ ڈسٹرکٹ کورٹ نے پیر کو مسلمانوں کی عرضی کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ ہندو ئوں کا مقدمہ عدالت میں قابل سماعت ہے۔ عدالت نے مقدمے کی اگلی سماعت 22 ستمبر کو مقرر کی ہے۔ ضلع جج اے کے وشویش پر مشتمل سنگل بنچ نے آج گیانواپی مسجد کیس کا فیصلہ سنادیا۔فیصلے سے پہلے شہر سیکورٹی سخت کر دی گئی تھی۔ عدالتی فیصلے سے پہلے پولیس نے شہر میں فلیگ مارچ کیا اور دفعہ 144نافذ کردی۔لکھنو کے پولس کمشنر ایس بی شراکر نے بتایاآج ایک اہم فیصلہ آنے والا ہے۔ ہم نے لوگوں میں احساس تحفظ پیدا کرنے کے لیے فلیگ مارچ کیا۔گیانواپی مسجد ایک تاریخی مسجد ہے جسے کئی صدی پہلے مغلوں نے تعمیر کیاتھا ۔ ہندو انتہا پسندوں نے بابری مسجد کی شہادت کے بعد بھارت میں اب دیگر تاریخی مساجد کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے اور یہ کیس بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔