بھارت:مدارس کا سروے ان کو بدنام کرنے کی ناپاک سازش ہے: مسلم پرسنل لا بورڈ
نئی دہلی 12ستمبر(کے ایم ایس)بھارت میں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا ہے کہ بعض ریاستی حکومتوں کی جانب سے دینی مدارس کے سروے کا جو شوشہ چھوڑا گیا ہے وہ در اصل مدارس کو بدنام کرنے اور ان کو مشکوک بنانے کی ایک گھنائونی اور ناپاک سازش ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک بیان میںکہا ہے اگر کسی جائز ضرورت کے تحت سروے کرایا جاتا ہے تو یہ صرف مدارس کے لئے مخصوص نہ ہو بلکہ ایک مقررہ اصول کے تحت تمام مذہبی اور غیر مذہبی اداروں کا سروے کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کی ایک روشن تاریخ رہی ہے جہاںچوبیس گھنٹے کردار سازی اور اخلاقی تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ان مدارس میں پڑھنے اور پڑھانے والوں نے کبھی دہشت گردی اور فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی کوئی کام نہیں کیا۔اگرچہ بعض دفعہ حکومت نے اس طرح کے الزامات لگائے ۔ لیکن یہ جھوٹا الزام تھا اس لئے اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔انہوں نے کہاکہ برسراقتدار پارٹی کے سینئراور با اثر رہنما ایل کے اڈوانی جب ملک کے وزیر داخلہ تھے انہوںنے بھی اس وقت اس بات کا اعتراف کیا تھا۔ڈاکٹر راجندر پرشاد، جواہر لال نہرو، اے پی جے عبدالکلام اور مولانا آزاد جیسے ملک کے قد آور رہنمائوں نے مدارس کی خدمات کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جنگ آزادی میں مدارس سے نکلنے والے علما ء نے غیر معمولی قربانیاں دی ہیں اور آزادی کے بعد بھی ملک کے انتہائی غریب طبقے کو تعلیم سے آراستہ کرنے میں ان اداروں کا نمایاں کردار رہا ہے۔اس لئے بورڈ حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے اس ارادے سے باز آئے اور اگر کسی جائز ضرورت کے تحت سروے کرایا جاتا ہے تو صرف مدارس یا مسلمان اداروں کی تخصیص نہ ہو بلکہ تمام قوموں کے مذہبی اور غیر مذہبی اداروں کا ایک مقررہ اصول کے تحت سروے کیا جائے،بلکہ اس میں سرکاری اداروں کو بھی شامل رکھا جائے کہ حکومت نے تعلیمی اداروں کے انفراسٹرکچر کے سلسلے میں جوضابطہ مقرر کیا ہے، اسے کس حد تک پورا کر رہی ہے۔مولانا رحمانی نے کہا کہ صرف دینی مدارس کا سروے مسلمانوں کو رسوا کرنے کی کوشش ہے اور یہ قطعی طوپرناقابل قبول ہے اور پوری ملت اسلامیہ اس کومسترد کرتی ہے۔