مسلمان یہ سمجھنے پرمجبور ہیں کہ ہر پالیسی ان کے وجود کو تباہ کرنے کے لیے لائی جارہی ہے: جمعیت علمائے ہند
نئی دہلی 13ستمبر(کے ایم ایس) بھارتی ریاست اتر پردیش میں مدارس کا سروے کرانے کے فیصلے پر جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سخت اعتراض کرتے ہوئے کہاہے ان کا اعتراض موجودہ حالات میں فرقہ پرست ذہنیت پر ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مولانا ارشد مدنی نے ایک بیان میںکہا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں جس طرح سے فرقہ پرست طاقتوں نے پورے ملک میں نفرت کا ماحول بنایا ہے اور اس سلسلے میں حکومت کے ذریعہ جو کردار نبھایا جا رہا ہے، مسلمان یہ سمجھنے پرمجبور ہیں کہ ہر پالیسی ان کے وجود کو تباہ کرنے کے لیے لائی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مدارس کو فرقہ پرست طاقتیں نشانہ بنا رہی ہیں اور ان کی منشا کو سمجھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ آئین میں دیے گئے حقوق کی بنیاد پر مذہبی اداروں کو چلانے کی کوشش کی ہے لیکن فرقہ پرست انہیں تباہ کرنے کی سازش میں شامل ہیں۔جمعیت علما ئے ہند کے سربراہ نے کہا کہ آسام کے وزیر اعلی بے بنیاد الزامات لگا کر مدارس منہدم کیے جانے کو درست ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ قیامت تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکتے۔ انہوں نے آسام میں حکومت کے ہاتھوں مدارس کے انہدام کو ملک کے آئین اور جمہوریت کے خلاف قرار دیاہے۔