اقوام متحدہ کے سربراہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائیں
اقوام متحدہ27ستمبر(کے ایم ایس) آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور دیگر 11کشمیری رہنمائوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی توجہ بھارت کی طرف سے کشمیر کے بارے میںاقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کراتے ہوئے ان پر زوردیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کو ہمیشہ کے لئے حل کرنے کی خاطر بھارت ، پاکستان اور کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو مذاکرات کی میز پر لائیں۔
کشمیری رہنمائوںنے عالمی ادارے کے سربراہ کے نام ایک مشترکہ خط میںان کے 8اگست 2019کے تاریخی بیان کا حوالہ دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے ۔ خط میںکہا گیاکہ جموں و کشمیر کے عوام آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آزادانہ استصواب رائے کے وعدوں کو پورا کرنے کا پابند بنایا جائے تاکہ جموں وکشمیرمیں جمہوریت اور سماجی انصاف کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔۔خط میں کہا گیا ہے کہ 75سال سے جموں و کشمیر کے لوگ اقوام متحدہ کے زیراہتمام منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد کر رہے ہیںجبکہ بھارت نے کشمیر کو اپنے ملک میں ضم کرنے کے لئے منظم طریقے سے ڈومیسائل جیسے قوانین نافذ کیے ہیں ۔ قائدین کے مطابق کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے بنائے گئے یہ قوانین سلامتی کونسل کی منظور شدہ 18 قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت رائے شماری پرزوددینے والی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سے انکارکررہا ہے اوراصل مسئلہ یہی ہے۔ اس مسئلے کا پرامن حل موجود ہے۔ لیکن بدقسمتی سے بھارتی حکومت نے مذاکرات اور تنازعے کے پرامن حل کے بجائے قتل وغارت اور لوگوں کو ہراساں کرنے کا راستہ چنا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے پاس انصاف کے قتل کے رویے کو تبدیل کرنے اور تشدد کو ختم کرنے کی صلاحیت ہے۔ خط میں کہاگیاکہ صرف جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا ریکارڈ رکھنا کافی نہیں ہے۔ بہت سے لوگ مر چکے ہیں اوراموات کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے۔ کشمیر کے سب سے قابل احترام رہنمامحمد یاسین ملک کو زندگی اور موت کی صورتحال کا سامنا ہے۔ شبیر احمد شاہ 36سال جیل میں گزار چکے ہیں۔ خرم پرویزپر جو ٹائم میگزین کے مطابق 2022کے 100بااثرترین افراد میںشامل ہیں، غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ مسرت عالم بٹ کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ کو 35بارکالعدم قراردیاجاچکا ہے لیکن وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔ آسیہ اندرابی پر20مرتبہ پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیاگیا اور انہیں بھارت کی تہاڑ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ سیکڑوں سیاسی قیدی ہیں جو آپ کی توجہ اور مداخلت کے مستحق ہیں کہ انہیں غیر مشروط اور بغیر کسی تاخیر کے رہا کیا جائے۔خط میں مزید کہا گیاکہ جموں و کشمیر کے عوام آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ بھارت کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آزاد انہ استصواب رائے کے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کاپابند کیا جائے تاکہ جموں وکشمیر میں جمہوریت اور سماجی انصاف کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔خط لکھنے والوں میں ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے صدر ڈاکٹر غلام نبی میر، ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی، کشمیر مشن امریکہ کے چیئرمین سینیٹر شاہین خالد بٹ، آزاد کشمیر کونسل کے سابق رکن سردار سوار خان،جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے رہنما آفتاب شاہ، پی ٹی آئی آزادکشمیر کے رہنما چوہدری ظہور ، مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے رہنماسردار تاج خان،پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے رہنما محمد مشتاق، جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماسردار حلیم خان،جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے رہنماسردار نیاز خان اورجموں وکشمیر جماعت اسلامی کے رہنما سردار امتیاز خان گرالوی شامل ہیں۔