مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظالمانہ جبر ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے ، منیر اکرم
اقوام متحدہ04اکتوبر (کے ایم ایس)
اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بھارت کے ظالمانہ جبر کو بھارتی ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ عالمی انسداد دہشت گردی کی پالیسیاں ریاستی دہشت گردی کو روکنے میں ناکام رہی ہیں ۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبلی کی چھٹی لیگل کمیٹی میں بین الاقوامی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اقدامات پر سیکرٹری جنرل کی رپورٹ پر بحث کے دوران کہا کہ دہشت گردی کو ہر جگہ پر جامع طور پر شکست دی جانی چاہیے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ریاستی دہشت گردی سمیت دہشت گردی کی تمام شکلوں،اس کے مظاہر اور محرکات کی شدید مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی انسداد دہشت گردی کی کوششیں ریاستی دہشت گردی سے نمٹنے میں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کوحق خود ارادیت دینے سے انکار کرنے کے لیے ظالمانہ جبر ر یاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔منیر اکرم نے زور دیا کہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کو بھی دور کرنے کی ضرورت ہے جن میں جموں و کشمیر اور فلسطین کے طویل حل طلب تنازعات، غیر ملکی قبضہ اور حق خودارادیت سے انکار شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی خصوصیت حیثیت ختم کر دی اور اس اقدام کے بعد سے بھارت کی ریاستی دہشت گردی شدت اختیار کر گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردوں اور سلامتی کونسل کے نامزد کردہ دہشت گرد گروپوں کی جانب سے سرحد پار حملوں میں نشانہ بنایا جاتا ہے جن کی مالی معاونت اور تنظیم دشمن ایجنسیوںکے ذریعے کی جاتی ہے تاکہ مغربی اور جنوبی پاکستا ن کی ترقی کو متاثر کیا جا سکے۔ منیر اکرم نے کہا کہ بین الاقوامی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں دائیں بازو کے انتہا پسند گروپوں اور انتہا پسندانہ نظریات کے باعث فروغ دی جانے والی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے چاہیں جیسا کہ گزشتہ سال انسداد دہشت گردی کی عالمی حکمت عملی میں اتفاق کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بالادست ہندوتوا سے متاثر ہ اور اسلامو فوبک آر ایس ایس دنیا کی سب سے قدیم اور سب سے بڑی فاشسٹ تحریکوں میں سے ایک ہے جو بھارت میں ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام اور ٹارگٹ کلنگ کے لیے ذمہ دار ہے۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کو ایک بار پھر دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا جانا چاہیے جس طرح کبھی سلامتی کونسل نے اسے نامزد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے باوجود اسلام کو بار بار دہشت گردی کے ساتھ جوڑا گیا ہے، جس میں جہادی، اسلام پسند، بنیاد پرست اسلام جیسے جملے استعمال کیے گئے ہیں، جس سے مسلمانوں کے خلاف ادارہ جاتی امتیازی سلوک اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور کئی ممالک میں اسلامو فوبیا دائیں بازو، انتہا پسند اور فاشسٹ تحریکیں عروج پر پہنچ گئی ہیں ۔ یہ انتہا پسند مغربی ممالک میں دہشت گردی اور پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کے ذمہ دار ہیں۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے یہ بھی اشارہ دیا کہ پاکستان دہشت گردی کی متفقہ تعریف کے حق میں ہے جس نے دہشت گردی اور حق خودارادیت کے حصول کے لیے جائز جدوجہد کے درمیان واضح فرق قائم کیا۔انہوں نیزور دیا کہ سلامتی کونسل کی پابندیوں کے نظام میں مناسب تبدیلیاں اور احتساب کے عمل کو مزید مضبوط بنانے سمیت اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کو مزید شفاف اور منصفانہ بنانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے ۔