بھارت

امتیازی سلوک سمیت مختلف عوامل بھارتیوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کرتے ہیں: رپورٹ

لندن10اکتوبر(کے ایم ایس) لندن میں قائم ذرائع ابلاغ کے ادارے بی بی سی نیوز کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر سے شروع ہونے والے مالی سال2022 کے آغاز سے بھارت میں امتیازی سلوک اور دیگر عوامل کی وجہ سے ریکارڈ 16,290بھارتی شہریوں کو امریکہ میں میکسیکو کی سرحد پر گرفتارکیا گیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیاکہ ماہرین نے اضافے کی متعدد وجوہات کی طرف اشارہ کیاہے جن میں بھارت میں امتیازی سلوک،کورونا وباکے دور کی پابندیوں کا خاتمہ، یہ خیال کہ موجودہ امریکی انتظامیہ سیاسی پناہ کا خیرمقدم کر رہی ہے اورانسانی سمگلنگ کے پہلے سے قائم نیٹ ورکس میں اضافہ شامل ہے۔ٹیکساس اور کیلیفورنیا میں بھارتی شہریوں کی نمائندگی کرنے والے امیگریشن وکیل دیپک اہلوالیا نے کہا کہ جہاں کچھ تارکین وطن معاشی وجوہات کی بنا پر امریکہ آ رہے ہیںتو وہیں کچھ لوگ ظلم و ستم سے بھاگ کر یہاں پہنچ رہے ہیں۔ موخرالذکرگروپ میں مسلمان، عیسائی اور نچلی ذات کے ہندوئوں سے لے کر بھارت کے ہم جنس پرست لوگ تک شامل ہیں جنہیں انتہا پسند ہندو قوم پرستوں سے خطرہ ہے۔ان لوگوں میں علیحدگی پسند تحریکوں کے حامی اور پنجاب کے کسانوں کی احتجاجی تحریک سے وابستہ لوگ بھی شامل ہیں۔ روایتی طور پربھارتی تارکین وطن جو امریکہ-میکسیکوسرحد پر پہنچتے ہیں وہ انسانی اسمگلرز کی خدمات حاصل کرتے ہیں جو ان کے لئے بھارت سے جنوبی امریکہ کے سفر کا انتظام کرتے ہیں۔انہیں پورے سفر میں رہنمائی فراہم کی جاتی ہے اور ایک ہی زبان بولنے والے ہم وطنوں یا پھر خاندان کے افراد کے ہمراہ سفر کروایا جاتا ہے۔ان نیٹ ورکس کی شروعات بھارت میں قائم ٹریول ایجنٹس سے ہوتی ہے جو سفر کے کچھ حصوں کی ذمہ داری لیتے ہیں اورپھر انہیں لاطینی امریکہ میں موجود اپنے پارٹنر جرائم پیشہ گروہوں کے سپرد کر دیتے ہیں۔واشنگٹن ڈی سی میں قائم امیگریشن پالیسی انسٹیٹیوٹ میں تجزیہ کار جیسیکا بولٹر کہتی ہیں کہ بھارتی تارکینِ وطن کی تعداد میں اضافہ اس لیے بھی ہو رہا ہے کیونکہ ان سمگلنگ نیٹ ورکس کے ذریعے کامیابی سے امریکہ پہنچنے والے افراد بھارت میں مقیم اپنے خاندانوں اور دوستوں کو بھی ان کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔اس سے لامحالہ یہ نیٹ ورک پھیلتے ہیں اور مزید تارکینِ وطن آتے ہیں مگر ظاہر ہے یہ تب تک نہیں ہوسکتا جب تک کہ لوگ خود بھی ملک نہ چھوڑنا چاہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button