گزشتہ سال بھارت میں 5صحافیوں کو قتل کیاگیا،یونیسکو کی رپورٹ میں انکشاف
اسلام آباد 03نومبر (کے ایم ایس)
یونیسکو نے خبردار کیا ہے کہ صحافیوں کے قتل کے لیے عالمی استثنیٰ کی شرح 86 فیصد کی خوفناک حد تک بلند ہے جبکہ گزشتہ سال بھارت میں 5 صحافیوں کو قتل کیاگیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کو سزائیں نہ ملنے کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر یونیسکوکی صحافیوں کی حفاظت اور 2020اور21کے دوران ان کے خلاف ہونے والے جرائم سے استثنیٰ کے خطرے سے متعلق رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ 10 برسوں میں استثنیٰ کی شرح میں صرف 9 فیصد کمی آئی ہے۔ یونیسکو نے اس سست لیکن مثبت پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ استثنیٰ کی یہ کم شرح پرتشدد کارروائیوں کو روکنے میں کامیابی کے لیے ناکافی ہے۔ ان 2 برسوں میں 2008میں اس رپورٹ کے پہلے اجرا کے بعد مجموعی طور پر کسی بھی دوسری رپورٹنگ کے عرصے کے مقابلے میں اموات کی سب سے کم تعداد دیکھی گئی۔ رپورٹ میں گزشتہ سال میں 55ہلاکتوں کے ساتھ 14 برسوں کے دوران سب سے کم سالانہ اموات کی تعداد ظاہر کی گئی ہے۔2021میں صحافیوں پر سب سے زیادہ مہلک حملے ایشیا اور بحرالکاہل میں ہوئے جن میں 23صحافیوں کو قتل کیا گیا جو کہ دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں کا 42 فیصد ہے، اس کے بعد لاطینی امریکا اور کیریبین جزائر میں 14صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا جو کہ عالمی سطح پر ہونے والی ہلاکتوں کا 25 فیصد ہے۔ یونیسکو کے اعداد و شمار کے مطابق 2021میں میکسیکو میں 9صحافیوں کو قتل کیا گیا، اسی طرح افغانستان میں 7، بھارت میں 5، کانگو اور فلپائن میں تین ، تین آذربائیجان، بنگلہ دیش، ایتھوپیا، میانمار اور صومالیہ میںدودواور برازیل، کولمبیا، ایکواڈور، یونان، گوئٹے مالا، ہیٹی، کینیا، لبنان، نیدرلینڈ، ترکی اور یمن میں ایک ایک صحافیوں کوقتل کیاگیا۔ یونیسکو کی رپورٹ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ صحافیوں کے لیے کوئی ملک اور مقام محفوظ نہیں، 2020اور2021میں صرف صحافی ہونے کی وجہ سے قتل ہونے والے117صحافیوں میں سے 91یا 78فیصد صحافیوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب کہ وہ اپنی ڈیوٹی پر موجود نہیں تھے، انہیں ایسے وقت میں نشانہ بنایا گیا جب کہ کسی خاص اسائنمنٹ پر نہیں بلکہ اپنے گھر، اپنی گاڑی یا روڈ پر موجود تھے اور مارے گئے، ان صحافیوں میں سے کئی کو ان کے بچوں سمیت خاندان کے افراد کے سامنے قتل کیا گیا۔