دفعہ 370 اور-A 35 کی منسوخی سے کشمیریوں کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوا : سدھوترا
جموں 04 اکتوبر (کے ایم ایس)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں سابق وزیر اور نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اجے کمار سدھوترا نے کہا ہے کہ دفعہ 370 اور-A 35 کی منسوخی سے ایک عام کشمیری کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اجے کمار سدھوترا نے یہ بات آر ایس ایس کے سربراہ ڈاکٹر موہن لال بھاگوت کے جموں یونیورسٹی کے جنرل زوراور سنگھ آڈیٹوریم میں دفعہ 370 کی منسوخی کے حوالے سے بیان کے جواب میں کہی۔ انہوں نے کہاکہ بھاگوت چار دن سے جموں میں ہیں ، انہیں اپنے لوگوں نے بھی بتایاہوگا۔نیشنل کانفرنس کے رہنما نے کہا کہ دفعہ 370 اور-A 35کی منسوخی کے بعد سے جموں و کشمیر بالخصوص جموں میں عام آدمی کے ذہنوں اور دلوں میں شناخت کے بحران کے احساس ، روزگار اور اراضی کے عدم تحفظ نے گھر کر لیا ہے۔ عوام محسوس کر رہے ہیں کہ بی جے پی نے اپنے بھاری مینڈیٹ کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ بے روزگاری میں تیزی سے اضافے نے نوجوانوں کو مایوس کیا ہے۔ نوجوانوں کو مایوسی اور بے بسی محسوس ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر کے باشندوں کے علاوہ دوسرے لوگوں سے بھی تجارت چھینی جا رہی ہے۔ انہوں نے تاجر برادری کو بھی بیزار کر دیا ہے کیونکہ باہر کے لوگ ایک کے بعد دوسرا کاروبار چھین رہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ جموں و کشمیر کی سیاسی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں خطوں کی تمام پارٹیاں اور رہنما اعتماد سازی کے اقدام کے طور پر اسمبلی انتخابات سے پہلے مکمل ریاستی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دفعہ 370 اور-A 35 کو منسوخ کرنے سے جموں و کشمیر بالخصوص جموں کے لوگوں کے لیے عدم اعتماد، بے روزگاری اور شناخت کے بحران کا ماحول پیدا ہوا ہے کیونکہ باہر سے بہت زیادہ لوگ روزگار ، کاروبار اور زمین خریدنے کے لیے آرہے ہیں۔