بھارت :بلقیس بانو کے مجرموں کے بعد دہلی کی 19سالہ لڑکی سے زیادتی کرنے والے بھی رہا
نئی دہلی09نومبر(کے ایم ایس) بھارت میںبلقیس بانو عصمت دری کیس کے مجرموں کی رہائی کے بعد سپریم کورٹ نے دہلی کی 19سالہ لڑکی سے زیادتی میں ملوث افراد کو بھی رہا کر دیا ہے۔
دس سال قبل دہلی کی ایک 19سالہ لڑکی کو پڑوسی ریاست ہریانہ کے کھیتوں میں اجتماعی عصمت کے بعد قتل کیا گیا تھا۔ بھارتی اس سفاکیت سے ششدر رہ گئے تھے ۔ لڑکی کا نام عدالتی دستاویزات میں انامیکا رکھا گیا تھاکیونکہ قانون کے مطابق متاثرہ لڑکی کا اصل نام ظاہر نہیں جاسکتا۔اس جرم میں گرفتار تین افراد کو قصوروار پایا گیا اور انہیں 2014میں عدالت نے سزائے موت سنائی اور چند ماہ بعد دہلی ہائی کورٹ نے سزا کی توثیق کردی۔لیکن پیر کے روز حیرت انگیز طورپر بھارتی سپریم کورٹ نے ان افراد کو رہا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف کوئی واضح اور ٹھوس ثبوت نہیں ہے ۔تین ججوں پر مشتمل بنچ نے پولیس کی تفتیش کے بارے میں سنگین سوالات اٹھائے، مقدمے کی سماعت میں واضح غلطیوںپر سیشن عدالت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جج نے غیر فعال امپائرکی طرح کام کیا ہے۔اس فیصلے سے متاثرہ لڑکی کے والدین شدید غصے میں ہیں اورانسانی کے کارکن اوروکلاء کو انتہائی دکھ ہواہے۔ سوشل میڈیا پر بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیاجارہا ہے۔ایک ٹویٹر صارف نے متاثرہ خاتون کے افسردہ والد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھاکہ بھارت میں 2022میں بھی انصاف اس طرح ہورہا ہے۔کچھ لوگوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا موازنہ گجرات کی ریاستی حکومت کے حالیہ حکمنامے سے کیا ہے جس کے تحت ریاست میں 2002کے مسلم کش فسادات کے دوران ایک حاملہ مسلمان خاتون بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اوران کے رشتہ داروں کے قتل میں ملوث مجرموں کو رہا کیا گیاہے۔ انامیکا کے والد نے کہا کہ ان کی انصاف ملنے کی امید منٹوں میں ختم ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے انصاف کے لیے 10سال انتظار کیا، ہمیں عدلیہ پر بھروسہ تھا، ہمیں یقین تھا کہ سپریم کورٹ سزائے موت کی توثیق کرے گی اور میری بیٹی کے قاتلوں کو بالآخر پھانسی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا اس عدالتی حکم کے بعد بھارت میں کوئی لڑکی محفوظ نہیں رہے گی اوراس سے مجرموں کو مزید حوصلہ ملے گا۔