بھارت

بھارتی سپریم کورٹ علیل گوتم نولکھا کوگھر میں نظربندی کی اجازت دینے پر غور کر رہی ہے

download (3)نئی دلی 10نومبر (کے ایم ایس)
بھارتی سپریم کورٹ ایک جعلی مقدمے میں جیل میں قید انسانی حقوق کے علمبردار گوتم نولکھا جو علیل ہیںکی گھر میں نظربندی کی درخواست منظور کرنے پر غور کر رہی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے کہا کہ وہ مائو نوازوں سے رابطوں کے جھوٹے مقدمے میں قید گوتم نولکھا کی گھر میں نظربندی کے دوران ان پر عائد کی جانیوالی پابندیوں کے بارے میں عدالت کو آگاہ کریں۔ جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس ہرشیکیش رائے پر مشتمل بنچ نے کہا کہ وہ اے ایس جی کی سماعت کے بعد آج (جمعرات کو) حکم جاری کرے گی۔سپریم کورٹ کا کہناتھا کہ گوتم نولکھا کی عمر 70سال ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ وہ کب تک زندہ رہے گا۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم اسے ضمانت پر رہا کررہے ہیں۔ ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ گھر میں نظر بندی کو متبادل کے طور پر احتیاط سے استعمال کرنا ہوگا۔ بنچ نے کہاکہ ہمیں تشویش ہے کہ حکومت کیا پابندی لگانا چاہے گی ۔ جو بھی پابندیاں لگائیں۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ ملک کو تباہ کرنے والا شخص ہے کم از کم اسے کچھ دن گھر میں نظر بند رہنے دیں۔ آئیے اس پر کام کرنے کی کوشش کریں۔بھارت بھر میں مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیوں اور بالخصوص مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق پالیسیوں کے سخت نقاد گوتم نولکھا کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ایڈووکیٹ کپل سبل نے کہا کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق جیل میں ان کا علاج ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔دنیا میں ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ آپ جیل میں ان کے علاج معالجے کی نگرانی کر سکیں۔انہوں نے کہاکہ گوتم نولکھا کے وزن میں تیزی سے کمی آئی ہے اور ہمیں جیل میں ان کی سلامتی پر سخت تشویش لاحق ہے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button