مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیریوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں، مقررین
نئی دلی23نومبر( کے ایم ایس)نئی دلی کے انڈیا انٹرنیشنل سنٹر میں کشمیر پرمنعقدہ کانفرنس کے مقررین نے کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی حکومت کی طرف سے5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی کا خاتمہ ایک غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر خلاقی فیصلہ تھاجس کا مقصد کشمیریوں کے سیاسی جمہوری اور دوسرے بنیادی حقوق کو پامال کر کے ان کے ساتھ نو آبادیاتی سلوک کرنا تھا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سیمینار کا اہتمام غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار پیس اینڈ پروگریس کے چیئرمین اوم پرکاش شاہ (او پی شاہ) نے کیا تھا۔ کانفرنس میں بڑی تعداد میں سیاسی وسماجی کارکنوں، صحافیوں اور دانشوروں نے شرکت کی۔ کانفرنس سے چیئرمین یونائٹد پیس الائینس میر شاہد سلیم ، جان دیال ، مسٹر اشوک بھان، اشوک واتل، آئی ڈی کھجوریہ، نریندر سنگھ خالصہ اور دیگر نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کی مشکلات و مصائب میں اضافہ ہو گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اگرچہ جموںوکشمیرکے حالات میں بہتری کا دعوی کر رہی ہے مگر زمینی سطح پر حالات بہت سنگین ہیں۔ مقررین نے کہا کہ جموں کشمیر ایک سیاسی و انسانی مسئلہ ہے جسے فوجی طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی لگا تار کشمیر میں اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے جسکی وجہ سے حالات مزید ابتر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ ہٹ دھرمی ترک کر کے مسئلہ کشمیرکو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کےلئے پہل کرے۔