بھاگوت کے دورے کا مقصد 2025 سے پہلے مقبوضہ جموں و کشمیر کو ہندو ریاست میں تبدیل کرناہے
جموں 05 اکتوبر (کے ایم ایس) جموں کے معروف انگریزی روزنامے” ارلی ٹائمز“ نے کہا ہے کہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ ڈاکٹر موہن بھاگوت کے چار روزہ دورے سے ہدف کے حصول کے لئے سنگھ پریوار سے منسلک ہندو انتہا پسندوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ہدف 2025 سے پہلے مقبوضہ جموں و کشمیر کو ہندو ریاست میں تبدیل کرناہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آر ایس ایس 2025 میںتنظیم کی بنیاد کے 100 سال مکمل ہونے کی تقریبات منانے جا رہا ہے ، اس کے سربراہ کے دورے کا مقصد مقبوضہ جموں وکشمیر کے طول وعرض میں اپنی موجودگی کو یقینی کے لیے اگلے چار سال کے لیے پروگرام ترتیب دینا تھا۔ اگرچہ”ارلی ٹائمز“ کے مطابق آر ایس ایس نے اس دورے کو تنظیم کے کام کاج کا جائزہ لینے کے لیے معمول کی کارروائی قرار دیا تاہم یہ دورہ اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ دفعہ 370 اور-A 35 کی منسوخی کے بعد سنگھ پریوار کے سربراہ نے پہلی بار مقبوضہ جموںوکشمیر کا دورہ کیا۔اندرونی ملاقاتوں کے دوران آر ایس ایس سربراہ نے 5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں سنگھ پریوار کی مختلف ذیلی تنظیموں سے رائے مانگی۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں آئینی تبدیلیوں کے بعد آر ایس ایس پوری کوشش کر رہا ہے کہ خطے کے تمام علاقوںمیں اپنی موجودگی کو بڑھا دے۔ سنگھ پریوار نے وادی کشمیر میں سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔ آر ایس ایس100 سالہ تقریبات کے سلسلے میںمقبوضہ جموںوکشمیر میں اپنے کام کو مزید وسعت د ے رہاہے۔ جیسا کہ ذرائع ابلاغ کے ایک سیکشن نے بتایا کہ آر ایس ایس وادی کشمیر میں ویران مندروں کی تزئین و آرائش اور ہمالیہ کی اونچی چوٹیوں پر نئی شاخوں کے قیام کے لیے جموں و کشمیر میں توسیع کے موڈ میں ہے۔ آر ایس ایس جموں کی طرح وادی میں بھی ویران مندروں کوآباد کرنے کی کوشش کر رہا ہے جہاں ہندوو¿ں کی موجودگی تقریباصفر ہے ۔ علاقے میں قدیم مندروں کوآباد کرنے پر آر ایس ایس اپنی سالانہ رپورٹ (2019) میں کہتا ہے ” پرمنڈل “ جموں سے 40 کلومیٹر دور دیویکا دریا کے کنارے ایک مقدس مقام ہے جوایک وقت سنسکرت سیکھنے کا مرکز تھا۔ اس جگہ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ اس (مندر) کی اہمیت کو بحال کرنے کے لیے ایک ٹرسٹ تشکیل دیا گیا ہے۔