بھارت میں تیار کردہ کھانسی کی دوائی سے 12بچوں کی موت پر ابھی تک چارج شیٹ داخل نہیںکی گئی
جموں28نومبر(کے ایم ایس)بھارت میں تیارکردہ کھانسی کی دوائی سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع ادھم پور میں 12بچوں کی موت کو تقریبا تین سال گزر چکے ہیں لیکن اس معاملے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی)نے ابھی تک چارج شیٹ داخل نہیں کی ہے۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ چارج شیٹ داخل کرنے میں تاخیر ہوئی ہے کیونکہ 12متاثرین میں سے تین کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ ابھی تک جاری نہیں کیے گئے ہیں۔جہاں چارج شیٹ کا ابھی تک انتظار ہے، پانچ ملزمان بشمول کیمسٹ، سپلائر اور کھانسی کی دوائی بنانے والی کمپنی کے تین مالکان ضمانت پر ہیں۔دسمبر 2019اور جنوری 2020کے درمیان 11ماہ سے 4سال کی عمر کے 12بچے اس وقت ہلاک ہو گئے جب انہوں نے کالا امب میں قائم ڈیجیٹل ویژن کے ذریعے تیار کردہ کولڈ بیسٹ-پی سی نامی کھانسی کی دوائی پی لی۔ادھم پور کے ایس ایس پی ونود کمار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے معاملے کو حل کرکے چارج شیٹ داخل کرنے کے عمل کو تیز کیا ہے۔مقامی کارکنوں اور انسانی حقوق کمیشن نے پانچوں ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرانے کے لئے بہت دبائو ڈالا تھا۔کورونا وباکے بعد یہ کیس سرد خانے میں چلا گیا تھا لیکن گیمبیا اور انڈونیشیا میں بچوں کی حالیہ اموات کے بعد اس کی طرف ایک بار پھر توجہ مبذول ہوئی ہے ۔