مسلمانوں کی رواداری کیوجہ سے آج بھارت میں ہندو اکثریت میں ہیں، سابق جج
بنگلورو03 دسمبر (کے ایم ایس)بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک سابق جج وسنت ملا ساولگی نے کہا ہے کہ بھارت میں اس وقت ہندو اس لیے باقی ہیں کہ مسلم حکمرانوں نے انہیں باتی رہنے دیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر مغل دور میں مسلمانوں نے ہندوﺅں کی مخالف کی ہوتی تو بھارت میں ایک بھی ہندو باقی نہ رہتا۔
وسنت ملاساولگی نے یہ بات کرناٹک کے شہر وجیہ پورہ میں ایک سیمینار سے اپنی تقریر کے دوران کہی۔انہوںنے ”آیا دستور کے مقاصد پورے ہوئے “ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار کے دوران کہا کہ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ مسلمانوں نے یہ کیا ، وہ کیا لیکن انہیں جاننا چاہیے کہ بھارت میں مسلم دور حکمرانی کی تاریخ کیا کہتی ہے ۔ سابق جج نے کہا کہ یہ بات کہی جاتی ہے کہ مندروں کو ڈھا کر مساجد بنائی گئیں جبکہ مندروں کے بننے سے قبل سمراٹ اشوک نے 84ہزار بودھ وہار تعمیر کرائے تھے اور سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ وہار کہاں چلے گئے۔ انہوںنے کہا کہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ یہ سب کچھ ہوا ، کیا اسے بڑا مسئلہ بنایا جاسکتا ہے۔انہوںنے کہا کہ 1999میں ایک قانون بنا تھا کہ مندروں ، گرجا گھروں اور مساجد کو 15اگست1947کی حالت میں برقرار رکھا جائے گا لیکن اس قانون کے باوجود نچلی عدالتوں نے متضاد فیصلے دیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھگوان رام اور کرشن صرف ایک ناول کے کردار ہیں ، یہ تاریخی شخصیتیں نہیں ہیں۔ سابق جج کی یہ تقریر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔