بھارت

بھارت:یکساں سول کوڈ کے نفاذ کا مقصد ملک میں ہندتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے: مسلم پرنسل لاء بورڈ

نئی دہلی11دسمبر(کے ایم ایس) بھارت میںمسلم پرسنل لاء بورڈ نے یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے لئے پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں پرائیوٹ بل پیش کئے جانے کو انتہائی افسوسناک اورملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش قراردیا ہے۔
مسلم پرسنل لاء بورڈکے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ملک کے حقیقی مسائل پر توجہ دے اور ایسی باتوں سے اجتناب کرے جن کا کوئی فائدہ نہ ہو بلکہ ان سے ملک میں انتشار پیدا ہونے کا احتمال ہو۔ انہوں نے کہاکہ بھارت جیسا ملک جہاں دنیا کی سب سے زیادہ آبادی بستی ہے اور جو بہت سارے مذہبی اور تہذیبی گروہوں کا مشتر کہ وطن ہے،ان میں عقائد، سما جی زندگی کے طور و طریقے اور قومی روایات کا کافی فرق پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان سب کے لئے یکساں سول کوڈ ہر گز مفید نہیں ہوسکتا بلکہ یہ یقینی طور پر نقصان دہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ برسر اقتدار پارٹی محض اپنی فرقہ وارانہ سیاست کو تقویت پہنچانے کے لئے اپنے ارکان سے اس طرح کے بل پیش کراتی ہے جس کا مقصد ایک ہی تہذیب کو پورے ملک پر مسلط کرنا اور ہندتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔خالد سیف اللہ نے کہاکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس کی شدید مخالفت کرتا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا اور تمام سیکولر پارٹیوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ حکومت کے دستور مخالف عزائم کو روکنے کی بھر پور کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، ملک کے معماروں نے اس سوچ کے ساتھ دستور بنایا تھا کہ ہر طبقے کو اپنے مذہب اور اپنی تہذیب کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت ہوگی، اسی اصول پربھارتی حکومت نے قبائیلیوں کی علیحدگی پسند تحریکوں کے ساتھ معاہدے کئے ہیں تا کہ وہ پورے اطمینان کے ساتھ اس ملک کے شہری بن کر رہیں اور یہ خدشہ محسوس نہ کریں کہ ان کی انفرادیت اور پہچان سے ان کو محروم کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ اسی اصول کے تحت ملک میں مسلمان، عیسائی، پارسی اور بعض دوسرے تہذیبی گروپ اپنے اپنے پرسنل لا ء کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، اب ان سب پر یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے ملک کو نقصان ہو سکتا ہے اور قومی یکجہتی کا جذبہ متاثر ہوسکتا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button