سمینار

استنبول :عالمی برادری مظلوم کشمیریوں کی آواز بنے ، مقررین

استنبول 18 دسمبر (کے ایم ایس): ترکیہ کی غیر سرکاری تنظیم (این جی او)” دی نیو ورلڈ فاونڈیشن“ کے زیر اہتمام کشمیر استنبول میں منعقدہ ایک سیمینار کے مقررین نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ دنیا بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی آواز بنے اور انکے ساتھ بھر اظہار یکجہتی کرے۔
مقررین نے دنیا بھر کے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے لاکھوں بے آواز لوگوں کی آواز بنیں۔ سیمینار سے خطاب کرنے والوں میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ کے رہنما غلام محمد صفی، آزادجموںوکشمیر اسمبلی کے سابق رکن عبدالرشید ترابی،صدر ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم ڈاکٹر غلام نبی میر اور ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی شامل تھے۔
غلام محمد صفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اسے بھارت، پاکستان اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کی قیادت کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق خودارادیت سے انکار جس کا وعدہ جموں و کشمیر کے لوگوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کیا تھا، بھارت اور پاکستان دونوں کو ایٹمی تباہی کے دہانے پر پہنچا سکتا ہے۔
عبدالرشید ترابی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بھارت نے آزادی کی پرامن تحریک کو خاموش کرنے کے لیے گولیوں، پیلٹ گنوں کا استعمال کر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 370 اور 35 اے کی دفعات کو تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے منسوخ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتیں اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتیں کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔
ڈاکٹر غلام این میر نے کہا کہ بھارت کو کشمیر سے مسلمانوں کے عقیدے اور ثقافت کو مٹانے کی کوشش کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔انہو ںنے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرے۔ ڈاکٹر میر نے زور دیا کہ آپ کشمیر کے بے آواز لوگوں کی آواز بن سکتے ہیں۔
ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ جموںوکشمیر ہرگز بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے تمام مذاکرات میں کشمیری عوام کو شامل کیا جانا چاہیے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button