ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں وقف بورڈ کے ذریعے درگاہوں، مساجد کا کنٹرول حاصل کر لیا
سرینگر19دسمبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںمودی حکومت نے تمام مذہبی مقامات پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما کی سربراہی میں نو تشکیل شدہ وقف بورڈ کے ذریعے خانقاہوں اور مساجد کی تمام مقامی کمیٹیوں کو ختم کرنے کا حکم دیا اور متنبہ کیا کہ کمیٹیوں کے ذریعے لئے گئے فیصلے قانون کے تحت قابل سزا جرم تصورکئے جائیں گے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نام نہاد وقف بورڈ نے حکم نامے میںکہاکہ وقف ایکٹ 1995کے تحت جموں و کشمیر میں نئے وقف بورڈ کی تشکیل کے ساتھ ہی تمام درگاہوں،زیارتوں بشمول دیگر اثاثہ جات اورجائیدادوںکے جو پورے جموں و کشمیر میں مخصوص مسلم وقف کے تحت آتے ہیں، کا مجموعی کنٹرول/انتظام سنبھال لیاگیا ہے۔ حکمنامے میں کہا گیاہے کہ کسی مقامی اوقاف کمیٹی/انتظامیہ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور ایسی کسی کمیٹی کی رجسٹریشن جے کے وقف بورڈ سے توثیق شدہ نہیں ہے۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پورے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں تمام مقامی وقف/اوقاف کمیٹیوں کو کالعدم تصور کیا جائے گا اوراس طرح کی مقامی وقف کمیٹیوں کی طرف سے کسی بھی قسم کی مداخلت کو غیر قانونی سمجھا جائے گا اوراس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔