خصوصی دن

5 جنوری کو یومِ حق خود ارادیت کے طور پر منایا جائے گا، کل جماعتی حریت کانفرنس

مودی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرکے مسلم تشخص کی ہر علامت ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے، میر واعظ
سرینگر 31 دسمبر (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ کشمیری 5 جنوری کو یوم حق خود ارادیت کے طور پر منائیں گے تاکہ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کو اس بات کی یاد دہانی کرائی جا سکے کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنا انکی ذمہ داری ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ 5جنوری کو کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں کشمیری احتجاجی مظاہروں، ریلیوں اور سیمیناروں کا انعقادکریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تصفیہ طلب مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی ساکھ پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اور اگر عالمی ادارہ اپنی ساکھ بحال کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ جموں کشمیرکے بارے میں اپنی قراردادوں پر مزید کسی تاخیر کے عملدرآمد کرائے۔
یہ 5جنوری 1949 کا دن تھا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک تاریخی قرارداد منظور کی جس میں کہا گیا تھا کہ ریاست جموں و کشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے سوال کا فیصلہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقے سے کیا جائے گا ۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ایک ا ور سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے جو بدستور نظر بند ہیں سری نگر میں ایک بیان میں کہا کہ مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں مسلم شناخت کی ہر علامت کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں علاقے کی مسلم شناخت کی سب سے بڑی نمائندہ علامت” جامع مسجد سری نگر“ سے زبردستی دور رکھا جا رہا ہے جو مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسی کا حصہ ہے۔
فسطائی بھارتی حکومت نے ضلع اسلام آباد کے علاقے پہلگام میں ممتاز آزادی پسند رہنما عامر خان کے گھر کو مسمار کر دیا۔ قبل ازیں ضلع پلوامہ کے علاقے راجپورہ میں ایک اور ممتاز آزادی پسند رہنما عاشق احمد ناگرو کے گھر کو بھی مسمار کیا گیا تھا۔
دریں اثنا، بھارتی فوجیوں نے ضلع پونچھ میں کنٹرول لائن کے قریب دیہات میں بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کر دیا۔ فوجیوں نے خاص طور پر ضلع کے علاقے کھری کر مارہ کو گھیرے میں لے لیا اور گھر گھر تلاشی لی۔
ادھر لیگل” فورم فار کشمیر “نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ گزشتہ برسوں کی طرح سال 2022 میں بھی انسانی حقوق کے محافظوں ، سول سوسائٹی ارکان اور صحافیوں کو گرفتاریوں اور دھمکیوں کے ذریعے خاموش کرانے کی کوشش کی گئی۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button