مظفر آباد: سوپورقتل عام کے شہداءکی برسی پر بھارت مخالف مظاہرہ
مظفرآباد 06 جنوری (کے ایم ایس )انٹرنیشنل فورم فار جسٹس ہیومن رائٹس کے زیر اہتمام آج سوپور قتل عام کے شہداءکی برسی پر مظفر آباد میں بھارت مخالف مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ انہوں نے کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے ۔ مظاہرین نے نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوجیوں کے مظالم کیخلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔
انٹرنیشنل فورم فار جسٹس ہیومن رائٹس کے نائب چیئرمین مشتاق الاسلام، جماعت اسلامی کے ضلعی امیر لطیف عباسی، بلدیہ چیف آفیسر جمیل افغانی اور پاسبان حریت کے نائب چیئرمین عثمان علی ہاشم نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سے تیس برس قبل سوپور میں پیش آنے والے اندوہناک قتل عام کے زخم اہل کشمیر کے دلوں میں ابھی تک تازہ ہیں۔ مقررین نے کہا کہ بھارتی سفاک فوجیوں نے جس بے رحمی سے سوپور میں دہشتگردی کا ارتکاب کیا وہ بھارت کے چہرے پر ایک بد نما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قتل عام کے مجرم آزادانہ گھوم رہے ہیں اور متاثرہ خاندانوں کو تاحال انصاف نہیں مل سکا۔ مقررین نے کشمیریوں کی بہادری اور استقامت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی مظالم اور اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود انکے حوصلے بلند ہیں اور وہ آزادی کے مطالبے پر استقامت کیساتھ قائم ہیں۔
انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ سوپور اور قتل عام کے دیگر بہیمانہ واقعات میں ملوث بھارتی فوجی افسروں اور اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بھارت پر دباﺅ ڈالیں۔ مظاہرین نے لالچوک اپراڈہ سے سی ایم ایچ روڈ تک مارچ کیا۔ بھارتی فوجیوں نے 6 جنوری 1993 کو سوپور قصبے میں ادھا دھند گولیاں برسار کر 60 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور رہائشی مکانات اوردکانوں سمیت 350 سے زیادہ عمارتوں کو نذرآتش کیاتھا۔
ادھرانٹرنیشنل فورم فار جسٹس ہیومن رائٹس کے چیئرمین محمداحسن اونتو نے جموں جیل سے جاری ایک پیغام میں سوپور کے غیور عوام کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے 1993میں آج کے دن سوپورقصبے میں 60 سے زائد شہریوں کو شہید اورآگ لگا کر400سے زائد دکانوں اور رہائشی مکانات کو جلا کر خاکستر کر دیا تھا۔انہوں نے کہاکہ اس ہولناک داستان کو آج 30 سال مکمل ہوگئے ہیں۔تاہم انہوں نے کہاکہ 30برس گزرنے کے بعد بھی آج تک اس گھنائونے واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے اور متاثر ین کو آج تک انصاف نہیں مل سکا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے 2012میں ریاستی انسانی حقوق کمیشن ایک پٹیشن دائر کی تھی جس میں سوپور قتل عام کی تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی تھی ۔