بھارت نے ہمیں دھوکہ دیا، ہم جموں وکشمیرکے ساتھ ہی ٹھیک تھے: لداخی قیادت
سرینگر09جنوری(کے ایم ایس) لداخ کی قیادت نے مودی حکومت کی تشکیل شدہ کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے بھارت پر واضح کر دیا ہے کہ 5اگست2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم سے پہلے کرگل اور لہہ کے لوگ بہتر تھے۔
لہہ ایپکس باڈی کے سربراہ اور لداخ بدھسٹ ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر چیرنگ دورجے نے ایک بھارتی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ موجودہ منظر نامے کو دیکھتے ہوئے ہم محسوس کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر کا حصہ ہونے کا پہلا نظام بہتر تھا۔ چیرنگ دورجے نے کہا کہ نئی دہلی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنا کر لداخ کے لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور لداخ کا مطالبہ ماننے سے انکار کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ نئی دہلی ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول کے ہمارے مطالبے کے خلاف ہے۔ چیرنگ دورجے نے جو بی جے پی کے سابق رہنما اور وزیر ہیں، کہا کہ لداخ کے لوگوں کی ملازمتوں، زمینوں اور شناخت کے تحفظ کے لیے کمیٹی کے ایجنڈے پر اعتبارنہیں ہے کیونکہ یہ واضح نہیں ہے کہ آئین کی کس شق کے تحت وہ لداخ کے لوگوں کو یہ حقوق فراہم کریں گے۔ان تمام چیزوں کو آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت تحفظ دیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی حکمران کہتے ہیں کہ وہ لداخ کی ملازمتوں، زمینوں اور شناخت کی حفاظت کریں گے۔ لیکن وہ یہ کس ایکٹ اور شیڈول کے تحت کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ لہہ کے لوگوں نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کا مطالبہ کیا تھا لیکن یہ لوگوں کے لیے ٹھیک نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ یہ وہ چیز نہیں ہے جو ہم سمجھتے تھے۔
کرگل ڈیموکریٹک الائنس کے سجاد حسین نے کہا کہ وہ مسٹر دورجے اور لہہ کی بدھسٹ قیادت کے جذبات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور وہ ان کے مطالبے سے متفق ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لداخ کے لوگوں کو حقیقی معنوں میں ان کے جمہوری حقوق ملنے چاہئیں۔ ہمارے حقوق غصب کیے گئے ہیں۔سجاد حسین نے کہا کہ ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ لداخ کی قیادت نے ناراضگی ختم کرانے کے لیے بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ امور نتیا نند رائے کی سربراہی میں تشکیل دی گئی بھارتی کمیٹی کو مسترد کر دیا ہے۔لہہ ایپکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس کی اعلیٰ قیادت نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس وقت تک کمیٹی کی کسی بھی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں کئے جاتے۔