مقبوضہ جموں وکشمیر میں جی 20کا اجلاس منعقد کرنے کے بھارتی منصوبوں پرعالمی برادری کی خاموشی پر تنقید
اسلام آباد10جنوری(کے ایم ایس)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے متنازعہ علاقے میں جی 20 کا اجلاس منعقد کرنے کے بھارتی منصوبوں پر عالمی برادری کے دوہرے معیار اور خاموشی پر شدید تنقید کی ہے۔
آج ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ دنیا پر فرض ہے کہ وہ ریاستی سرپرستی میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا سامنا کرنے والے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ان بھارتی کوششوں کو ناکام بنائے۔انہوں نے کہا کہ اگر دنیا کو زیادہ تشویش ہے تو G-20فورم کو یوکرین کے دارالحکومت کیف میں اپنا اجلاس منعقد کرنا چاہیے جو روسی حملے کی زد میں ہے۔سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ عالمی برادری کو قابض بھارتی فورسز کے ہاتھوں بدترین تشدد اور ظلم و ستم کا سامنا کرنے والے کشمیریوں کی حالت زار پر آنکھیں بند نہیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ انصاف اور حق خودارادیت کے کشمیریوں کے مطالبے اور متنازعہ علاقے میں بھارت کے یکطرفہ فیصلوں پر عالمی برادری کی خاموشی اس کے دوغلے پن کو ظاہر کرتی ہے۔ جی 20 بین الاقوامی اقتصادی تعاون کا ایک اہم فورم ہے جس نے تمام بڑے بین الاقوامی اقتصادی مسائل پر بین الاقوامی گورننس اور لائحہ عمل کی تشکیل اور مضبوطی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ بھارت کو یکم دسمبر 2022 کو ایک سال کے لیے اس کی صدارت ملی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ G-20سربراہان مملکت اور حکومت کا 18واں اجلاس رواں سال 9اور10ستمبر کو نئی دہلی میں ہوگا۔ یہ سربراہی اجلاس سال بھر میںجی 20کی تمام کارروائیوں اور وزرائ، اعلیٰ حکام اور سول سوسائٹیز کے درمیان ہونے والے اجلاسوںکا اختتام ہوگا۔