بھاگوت اپنے بیانات کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف تشد د کو ہوا دے رہے ہیں، رہنما حزب اختلاف
نئی دہلی 12 جنوری (کے ایم ایس) بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے ہندو انتہا پسند تنظیم” راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ“ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت کے مسلمانوں کے بارے میںحالیہ بیان کو انتہائی اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے ان بیانات کا مقصد مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھاگوت نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ مسلمانوں کو اپنی بالادستی کا بیانیہ ترک کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ صرف ہمارا راستہ درست ہے اور باقی سب غلط ہیں لہذا ہم اکھٹے نہیں رہ سکتے۔
کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ ) کی رہنما Brinda Karat نے ایک بیان میں کہا کیا اب آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت فیصلہ کریں گے کہ ملک میں کس کو رہنا چاہیے۔ اگر بھاگوت اور ہندو بریگیڈ نے نہیں پڑھا ہے، تو انہیں آئین پڑھنا چاہیے، خاص طور پر آرٹیکل 14 اور 15 جسے کے تحت شہری کو ملک میں مساوی حقوق حاصل ہیں خواہ اس کا مذہب کوئی بھی ہو۔انہوں نے بھاگوت کے بیان کو متنازعہ، غیر آئینی اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ براہ راست لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اکسا رہے ہیںلہذا عدالت کوانکے کے بیانات کا از خود نوٹس لینا چاہیے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ڈگ وجئے سنگھ نے کہاکہ بھارت جوڑو یاترا کی کامیابی آر ایس ایس کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ آئین میں ہندو قوم کی کوئی بات نہیں ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم ‘کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی بھاگوت کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ موہن بھاگوت کون ہے جو مسلمانوں کو بھارت میں رہنے یا نہ رہنے کی بات کریں۔ا نہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کا نظریہ بھارت کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔اسد دین اویسی نے مزید کہا کہ بھارتی جتنی جلدی اپنے اندر کے اصلی دشمنوں کو پہچان لیںاتنا ہی بہتر ہے۔ کوئی بھی مہذب معاشرہ مذہب کے نام پر اس طرح کی نفرت اور تعصب کو برداشت نہیں کر سکتا۔
کانگریس کے سابق رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ کپل سبل نے آر ایس ایس کے سربراہ کے بیان پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ بھاگوت: یہ درست ہے کہ بھارت کو بھارت ہی رہنا چاہیے تاہم انسان کو بھی انسان ہی رہنا چاہیے۔
شیو سیناکے رہنما سنجے راوت نے ٹویٹ کیا کہ لوگوں کے ذہنوں میں خوف پیدا کر کے کوئی زیادہ دیر تک سیاست نہیں کر سکتا۔