یاسین ملک کو گواہ پر جرح کا حق نہ دینے پرمشعال ملک کی بھارتی کینگرو عدالتوں کی مذمت
اسلام آباد24جنوری(کے ایم ایس)پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک نے محمد یاسین ملک کو ایک جھوٹے مقدمے میں عدالت میں جسمانی طور پر پیش کیے جانے کے بنیادی، قانونی اور آئینی حق سے محروم کرنے پر فسطائی نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت اور اس کی کینگرو عدالتوں کی شدید مذمت کی ہے۔
مشعال ملک نے جومحمد یاسین ملک کی اہلیہ ہیں، ایک بیان میں کہا کہ بدنام زمانہ بھارتی کینگرو عدالتوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ بھارتی عدالتوں میں کشمیریوں کے کوئی حقوق نہیں ہیںکیونکہ سی بی آئی کی عدالت نے گواہ پر جرح کے لئے حریت رہنما کو ذاتی طوپر پیش کیے جانے کے بنیادی قانونی حق سے محروم کرتے ہوئے ایک ظالمانہ حکم جاری کیاہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں کی ایک خصوصی عدالت نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کو 1990ء میںبھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل سے متعلق ایک جھوٹے مقدمے میں ایک اہم گواہ سے جرح کرنے کے حق سے محروم کردیا ہے۔مشعال ملک نے کہا کہ یاسین ملک کوایک جھوٹے اور من گھڑت مقدمے میں نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظربندرکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قابض حکام نے جدوجہد آزادی کی سب سے توانا آواز کو خاموش کرانے کے لیے تمام غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات کا سہارا لیا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ یاسین ملک کو انصاف اورمنصفانہ ٹرائل سے محروم کرنے کے لئے آر ایس ایس کی حمایت یافتہ حکومت کے تمام غیر قانونی اور سفاکانہ اقدامات کے باوجود اقوام متحدہ کے اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یاسین ملک کی جان کو خطرہ ہے کیونکہ انہیں ڈیتھ سیل میں رکھا گیاہے اور تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود انہیں زندگی بچانے والی انتہائی ضروری ادویات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔مشعال ملک نے عالمی طاقتوں، اقوام متحدہ کے اداروں اور انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیموں پر زور دیا کہ وہ اپنا دوغلا پن ترک کریں اور یاسین ملک کی جیل سے فوری رہائی کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔