آسام میں طالبان نواز سوشل میڈیا پوسٹوں کے الزام پر گرفتار 14 مسلمان ضمانت پررہا
نئی دہلی 12 اکتوبر (کے ایم ایس)بھارتی ریاست آسام میں پولیس کی طرف سے اگست میں طالبان نواز سوشل میڈیا پوسٹوں کے الزام پر گرفتار کئے گئے 14 مسلمانوں کو مقامی عدالتوں نے ضمانت دے دی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ ایک کو چھوڑ کر ان سب کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھاجس کی وجہ سے ضمانت انتہائی مشکل تھی لیکن عدالتوں نے فیصلہ دیا کہ انہیں جیل میں رکھنے کی بنیاد کمزور ہے۔ انہیں 21 اگست کو وزیراعلیٰ ہیمنتا بسواس سرما کی ہدایت پر گرفتار کیا گیا تھا ۔جن ملزمان کو ضمانت ملی ہے ان میں آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے سابق عہدیدار اور جمعیت علمائے ہند کے ریاستی سیکرٹری 49 سالہ مولانا فضل الکریم قاسمی شامل ہیں۔ گوہاٹی ہائیکورٹ نے کہا کہ فیس بک پوسٹ کے علاوہ قاسمی کے خلاف کوئی بھی الزام نہیں ہے۔عدالت نے کہاکہ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ فیس بک پوسٹ اسی نے کیا ہے تب بھی اس معاملے میں ان کی مزید گرفتاری ناقابل قبول ہوگی۔ایک اور ملزم سعد الحق کو جو آسام پولیس میں کانسٹیبل ہے ، کامروپ سیشن کورٹ نے 22 ستمبر کو ضمانت دی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گواہاٹی ہائی کورٹ کے جج ہتیش کمار سرمانے30سالہ جاوید حسین مازمدار ، 32سالہ فاروق حسین خان ، 25سالہ موزید الاسلام ،25سالہ ارمان حسین ، 23سالہ میڈیکل طالب علم ندیم اختر لاسکر ، 65سالہ مولانا بصیرالدین لاسکر اور مقبول عالم کی ابتدائی مرحلے پر ہی ضمانت منظورکی ہے۔ ، عدالت نے کہا کہ 55سالہ ابوبکر صدیق کی جو ایک نجی ٹیوٹر ہیں، کیس ڈائری 47 دنوں کی حراست کے بعد بھی موصول نہیں ہوئی ہے۔ایک24 سالہ استاد مجیب الدین اور بی کام کے طالب علم 18 سالہ مرتضیٰ حسین خان بھی ضمانت پر رہا ہوئے ہیں۔مولانا یاسین خان کو 15 ستمبر کو ضمانت ملی تھی یہ واحد شخص ہیں جن پر یو اے پی اے لاگو نہیں کیاگیا تھا۔ طالبان نواز پوسٹوں پر کل 16 مسلمانوں کو گرفتارکیا گیاتھا جن میں سے اب صرف 57 سالہ خنداقر نور عالم اور ایک رکشہ ڈرائیور سید احمد سلاخوں کے پیچھے ہیں کیونکہ دھوبری سیشن کورٹ نے ان کی ضمانت مسترد کردی۔ اب ان کی اگلی سماعت 22 اکتوبر کو ہوگی۔