کشمیری تارکین وطن

شہیدمقبول بٹ کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی: ڈاکٹر فائی

واشنگٹن ڈی سی12فروری(کے ایم ایس)ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے ممتاز کشمیری رہنماشہید مقبول بٹ کو ان کے 39ویں یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بلاشبہ ایک بے لوث اور متاثر کن شخصیت تھے۔
ڈاکٹر غلام نبی فائی نے واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبول بٹ نے ثابت کردیا جوسنیل گپتا نے اپنی کتاب میں لکھا تھا۔ سنیل گپتا نے اپنی کتاب” بلیک وارنٹ : تہاڑ جیلر کا اعتراف” میں لکھا تھا کہ آخری خواہش کے طور پر مقبول بٹ کو وصیت چھوڑنے کی اجازت دی گئی۔ پھانسی سے ایک دن پہلے سکھ مجسٹریٹ کو بلایا گیا تھا۔ مقبول بٹ نے اپنی وصیت انگریزی میں ریکارڈ کروائی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے مقبول بٹ آئیں گے اور جائیں گے، لیکن کشمیر میں آزادی کی جدوجہد جاری رہنی چاہیے۔فائی نے کہاکہ آج پورا کشمیر اپنے مادر وطن جموں وکشمیر کی آزادی کے لیے مقبول بٹ کے نقش قدم پر چل رہا ہے۔ سنیل گپتا نے یہ بھی لکھا کہ انٹیلی جنس بیورو کے ایک افسر نے جس نے1966میں مقبول بٹ سے پولیس ہیڈ کانسٹیبل کے قتل کے الزام میں گرفتاری کے بعد پوچھ گچھ کی تھی، کہا کہ تقریبا پوری تفتیشی ٹیم ان کی واضح سوچ، انداز گفتگو اور مائو ازم سمیت مختلف سیاسی نظریات اور علم سے متاثر تھی۔کشمیر امریکن ویلفیئر ایسوسی ایشن(کاوا)کے سیکرٹری جنرل سردار ظریف خان نے کہا کہ مقبول بٹ نے اس مقصد کے لیے اپنی جان دے دی کیونکہ وہ پورے خلوص اور ایمانداری کے ساتھ اس پر یقین رکھتے تھے۔ ہمیں اس شہید کو بھرپور خراج عقیدت پیش کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بے گناہ شہریوں کے قتل سے بھارت کے تمام امن پسند لوگوں کے ضمیرجھنجھوڑنے چاہیے۔ انہوں نے پریس کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں اجتماع اور اظہار رائے کی آزادی کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ شہید مقبول بٹ کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی ۔ کشمیر امریکن ویلفیئر ایسوسی ایشن(کاوا)کے جوائنٹ سیکرٹری شعیب ارشاد نے کہا کہ مقبول بٹ یقینا ایک کرشماتی رہنما تھے جنہوں نے اپنا آج کل کی بہتری کے لیے قربان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کے مظالم کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیاجا سکتا ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا بھر کی اقتدار کی راہداریوں میں بے آواز لوگوں کی آواز بننا بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی ذمہ داری ہے۔ تقریب کے اختتام پر بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ شہید مقبول بٹ اور شہید افضل گورو کے اجساد خاکی کشمیر میں ان کے لواحقین کو واپس کردے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button