بھارتی سپریم کورٹ کا بغاوت کے قانون اور یو اے پی اے کی جارحانہ شقوں کی منسوخی پر زور
نئی دلی 14اکتوبر (کے ایم ایس )
بھارتی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس روہنٹن فالی نریمن نے بغاوت کے قانون اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کی جارحانہ اور خلاف قانون شقوں کو منسوخ کرنے پر زوردیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق روہنٹن فالی نریمان نے نئی دلی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوآبادیاتی دور کابغاوت کا قانون اور انسداد دہشت گردی کا کالا قانون یو اے پی اے جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ سے کہیں گے کہ وہ پہلے زیر التوا بغاوت کے مقدمات کو واپس بھارتی حکومت کو نہ بھجوائیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں لیکن سپریم کورٹ کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال کرے اور دفعہ 124A اور یو اے پی اے کی جارحانہ شقوں کو منسوخ کردے جس کے بعد ہی ملک کے شہری آزاد انہ طورپر سانس لے سکیں گے ۔روہنٹن فالی نریمان نے واضح کیاکہ بغاوت کا قانون 1862میں لارڈ تھامس بیبنگٹن میکالے کے تیار کردہ تعزیرات ہند کے اصل مسودے میں تو شامل تھا تاہم اسے حتمی مسودے سے نکال دیاگیاتھا ۔انہوں نے کہاکہ بغاوت کے قانون اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کو بھارت میں بڑے پیمانے پر پسماندہ طبقات خصوصا ًمسلمانوں کی آوازوں کو دبانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یو اے پی اے کی دفعات کے تحت سیکڑوں مسلم کارکن اور طلبہ مختلف جیلوں میں قید ہیں۔