G-20 کے رکن ممالک مقبوضہ کشمیرمیں گروپ کے اجلاس میں شرکت کے بھارت کے دعوت نامہ کو مسترد کردیں
سرینگر 21فروری (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے گروپ20کے رکن ممالک پر زوردیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی دعوت سے صاف انکار کر دیں۔
حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ سرینگر میں G-20کے اجلاس کی میزبانی کے بھارت کے منصوبے کا مقصد مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کے بارے میں دنیا کو گمراہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس اجلاس کا مقصد تنازعہ کشمیر کے حل سے عالمی برادری کی توجہ کو ہٹانا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کے کشمیر دشمن اقدامات نے پورے جنوبی ایشیا کے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔حریت ترجمان نے مزید کہاکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی)سمیت انسانی حقوق اور ذرائع ابلاغ کی عالمی تنظیموں کے بڑھتے ہوئے دبا ئوکے پیش نظربھارت مقبوضہ علاقے میں گروپ بیس کا اجلاس منعقد کر کے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے بارے میں حقائق کو مسخ اور مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے کے اپنے نام نہاد دعوئوں کو سچ ثابت کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں G-20اجلاس کے انعقاد سے، بھارت 5اگست 2019 کو مقبوضہ علاقے کئے گئے اپنے غیر قانونی اقدامات کو قانونی حیثیت بھی دیناچاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ در حقیقت عالمی فورم کے اجلاس کے انعقاد کا مطلب مظلوم اور محکوم کشمیری عوام کے لیے مودی سرکار کے محض پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے G-20 کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ یاد رکھیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق بھارت کو جموں و کشمیر میں ایک غیر قانونی قابض کی حیثیت حاصل ہے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں عالمی فورم کے اجلاس کے انعقاد سے عالمی ادارے کی ساکھ مجروح ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ G-20کے لیڈراگر مودی حکومت کے مقبوضہ کشمیرمیں گروپ کے اجلاس میں شرکت کی نریندر مودی کی دعوت کو قبول کرتے ہیں تو وہ ظالم مودی کے ہاتھ مزید مضبوط کریں گے ۔ترجمان نے گروپ بیس کے لیڈروں پر زوردیا کہ وہ متنازعہ علاقے میں گروپ کے اجلاس میں شرکت کی بجائے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے مودی حکومت پر دبائو بڑھائیں۔