کنن پوشپورہ کا سانحہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت کے چہرے پر ایک بد نما دھبہ ہے: مولوی بشیر
سرینگر22فروری(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور تحریک شباب المسلمین کے چیئرمین مولوی بشیر عرفانی نے افسوس کا اظہارکیاہے کہ کئی دہائیاں گزرجانے کے باوجود کنن پوشپورہ سانحے کے متاثرین کو ابھی تک انصاف نہیںملا ہے۔
بشیر احمد عرفانی نے جیل سے ایک پیغام میں کہاکہ بھارت جہاں تحریک آزادی کو سبوتاژ کرنے کیلئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے وہیں قابض بھارتی فورسز نے کنن پوشپورہ جیسے اخلاق سوز واقعات کو ہماری تاریخ کا حصہ بنا دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام نے بھارتی تسلط سے آزادی کے لئے ہر قسم کی قربانی پیش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 22اور 23فروری 1991 کی درمیانی رات کو قابض فورسز نے ضلع کپواڑہ کے علاقوں کنن اور پوشپورہ میں تقریبا 100خواتین کی اجتماعی آبروریزی کی تھی اور کئی دہائیاں گزرجانے کے باوجود متاثرین اب بھی انصاف کیلئے دربدر پھر رہی ہیں جبکہ مجرم آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے کنن پوشپورہ کے سانحے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بھارت کی نام نہاد جمہوریت کے چہرے پر ایک بد نما دھبہ قراردیا ۔حریت رہنما نے بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل ، کشمیریوں کے رہایشی گھروں کو بلڈوز اور جائیدادوں کو ضبط کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برداری سے اپیل کی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی ان پامالیوں اور ظلم و جبر کا نوٹس لے اور کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق، حق خودارادیت دلانے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔