مقبوضہ کشمیر:پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کیخلاف بار ایسوسی ایشن کی طرف سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ
جموں23فروری (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںجموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کے خلاف احتجاج کیلئے آج عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیااور وکلاء ہائی کورٹ سمیت تمام عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ایم کے بھاردواج نے کہاہے کہ مقبوضہ علاقے میں صورتحال تشویشناک ہے کیونکہ قابض حکام نے میونسپل کارپوریشنوں، کونسلوں، کمیٹیوں، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے منتخب نمائندوں سے کسی پیشگی مشاورت کے بغیر پراپرٹی ٹیکس نافذ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بالخصوص جموں کے بے بس لوگ پہلے ہی مودی حکومت اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ کی عوام دشمن اور جموں مخالف پالیسیوں کا شکار ہیں۔ایم کے بھاردواج نے کہاکہ پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ مودی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کے بنیادی طور پر متوسط طبقے اور غریب آبادی کو مالی طور پرکمزور کرنے کیلئے کئے گئے اقدامات کا حصہ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے دور رس نتائج کا فیصلہ قابض انتظامیہ کو منتخب حکومت پر چھوڑ دینا چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کے منتخب نمائندے عوامی مسائل اور ان کی معاشی حالت سے بخوبی واقف ہیں نہ کہ بیوروکریٹک ۔جموں بار کے صدر نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بار ثابت قدمی سے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور سیاسی جماعتوں، سماجی اور مذہبی تنظیموں سے بھی مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس گمراہ کن اور عوام دشمن ٹیکس کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کریں۔