بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے الہ آباد میں تقسیم برصغیر سے قبل کی مسجد ہٹانے کا حکم
نئی دلی14 مارچ(کے ایم ایس)
بھارتی سپریم کورٹ نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے ریاست اتر پردیش میں الہ آباد ہائی کورٹ کے احاطہ میں تقسیم برصغیر سے پہلے سے موجود مسجد کو تین ماہ میں ہٹانے کا حکم دیا ہے ۔
جسٹس سی ٹی روی کمار اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے الہ آبادہائی کورٹ کے 2017کے حکم کے خلاف دائر درخواست کو مستر د کرتے ہوئے کہاکہ مسجد جس زمین پر تعمیر کی گئی ہے وہ وقف بورڈ کی نہیں بلکہ الہ آباد ہائی کورٹ کی ملکیت ہے لہذا اسے فوری طورپر ہٹایاجانا چاہیے ۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ہائی کورٹ کے حکم میں مداخلت سے انکار کرتے ہوئے مسجد ہٹانے کے لیے سنی وقف بورڈ کو تین مہینے کا وقت دیتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ میں کہا کہ جس زمین پر مسجد تعمیر کی گئی ہے وہ وقف بورڈ کی نہیں بلکہ الہ آباد ہائی کورٹ کی ملکیت ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہاکہ اگر تین ماہ کی مدت میں مسجد کو نہیں ہٹایا جاتا ، تو ہائی کورٹ سمیت حکام کو اسے ہٹانے یا گرانے کا اختیار ہو گا ۔درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا کہ مسجد 1950کی دہائی سے موجود ہے اور اسے اس طرح ہٹایا نہیں جاسکتا ۔2017میں حکومت بدلی اور سب کچھ بدل گیا۔ نئی حکومت کے قیام کے 10دن بعد ایک عرضداشت دائر کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کسی متبادل جگہ پر منتقل ہونے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے جب تک کہ وہ جگہ ہمیں دی نہیں جاتی ۔