میر واعظ عمر فاروق کی مسلمانوں کونبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کی مبارک باد
سرینگر 18 اکتوبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں گھر میں غیر قانونی طورپر نظربند سینئر حریت رہنماء میر واعظ عمر فاروق نے جو انجمن اوقاف جامع مسجد کے سربراہ بھی ہیں پیغمبر آخر الزمان محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے مبارک موقع پر دنیا بھر خصوصا جموں وکشمیر کے مسلمانوں کو مبارک باد پیش کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انجمن اوقاف کی طرف سے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ محسن انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت درحقیقت عقیدہ ،فکرو ذہن اور تہذیب و تمدن کا ایک خوشگوار انقلاب تھا جس نے مثبت انداز میں انسانی کائنات کی تقدیرپلٹ کررکھ دی اور ایک نئی اور منفرد تہذیب اور تمدن کی بنیاد ڈالی۔انجمن نے کہاکہ رسول کائنات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت ریخ ، تہذیب اور نئے تمدن اور ہمہ جہت انقلاب کا پیش خیمہ تھا جو آپ کی تشریف آوری کے ساتھ ہی دنیا نے بچشم خود دیکھا اور تاریخ میں پہلی بار انسانیت کو وہ سربلندی اور عزت و افتخار کی لازوال دولت حاصل ہوئی جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔بیان میں محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھر پور عقیدت و محبت کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے مسلمانوں پر زور دیا گیاہے کہ وہ صدق دلی سے آنحضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مقدسہ، حیات طیبہ اور اسوئہ حسنہ کو عملی زندگیوں میں نافذ کریں تاکہ دور حاضر میں اسلام اور مسلمانوں کیخلاف جو مکروہ اور مذموم سازشیں رچائی جا رہی ہیں ان کا توڑ ممکن ہو سکے۔بیان میں کہا گیا کہ پیغمبر آخر الزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظیم اور لافانی تعلیمات تا قیامت ہر دور کے لوگوں کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہیں لیکن21ویں صدی میںآنحضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیش قیمت اور انقلابی تعلیمات کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔انجمن اوقاف اللہ تبارک و تعالی سے دعا کی گئی ہے کہ وہ امت مسلمہ کو صحیح معنوں میںسچا مسلمان اور حقیقی عاشق رسول ۖبننے کی توفیق عطا فرمائے اور رسول رحمت کے اسوہ حسنہ کو اپنانے کی ہمت اور حوصلہ عطا کرے تاکہ امت مسلمہ مزید بہتر اور احسن طریقے سے انسانیت کی بے لوث اور مخلصانہ خدمت کرسکے۔انجمن نے میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل گھر میں غیر قانونی نظر بندی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل نظربندی کی وجہ سے میرواعظ نہ صرف اپنی منصبی ذمہ داریاں اداکرنے سے قاصر ہیں بلکہ اس عظیم اور مبارک مہینے میں پیغام سیرت کو عام کرنے کا انکا مشن بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے جوکہ انتہائی قابل مذمت ہے ۔